انیسویں اور بیسوی صدی برطانیہ کے عروج کی صدیاں تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ اپنے وقت کی اس سلطنت کی حدیں اتنی وسیع تھیں کہ اس پر کسی بھی وقت سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔ دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں اور فوجی طاقتیں اس کے سامنے ریت کی ریوار کی طرح منہدم ہو گئیں تھی۔
لیکن عین اسی وقت ہندوستان کے شمال مغرب میں واقع ایک چھوٹے سے دور افتادہ خطے وزیرستان کے مسلمانوں نے اپنے وقت کی سب سے بڑی سلطنت اور اس کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ فوج کے مقابلے میں حیران کُن استقامت کا مظاہرہ کیا۔
مٹھی بھر نہتے مجاہدین رائل انڈین آرمی اور ائیر فورس کے لئے لوہے کے چنے ثابت ہوئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ برطانوی فوج اور اس کے جرنیلوں نے آدھی سے زیادہ دنیا فتح کر لی تھی، پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں کارہائے نمایاں سرانجام بھی دیے ہوں گے لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وزیرستان کے مجاہدین کے مقابلے میں یہ فوج اور جرنیل بلکل ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ 1860 میں برطانوی فوجوں کی وزیرستان آمد سے لے کر 1947 میں برطانیہ کی برصغیر سے روانگی تک وہ ایک دن کے لئے بھی وزیرستان میں ’’رٹ‘‘ قائم کرنے کا دعویٰ بھی نہیں کر سکے۔
رائل انڈین ائیر فورس اور رائل انڈین آرمی نے تقریباً ایک صدی تک وزیرستان میں جو جنگ لڑی گئی اس کی کہانی چند تصویروں کی زبانی پیش خدمت ہے۔ اگرچہ یہ تصویریں برطانویوں کی جانب سے کھینچی گئی ہیں اس کے باوجود یہ برطانیہ کی سفاکی اور مجاہدین کی استقامت کا احوال واضع کر رہی ہیں۔
لیکن عین اسی وقت ہندوستان کے شمال مغرب میں واقع ایک چھوٹے سے دور افتادہ خطے وزیرستان کے مسلمانوں نے اپنے وقت کی سب سے بڑی سلطنت اور اس کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ فوج کے مقابلے میں حیران کُن استقامت کا مظاہرہ کیا۔
مٹھی بھر نہتے مجاہدین رائل انڈین آرمی اور ائیر فورس کے لئے لوہے کے چنے ثابت ہوئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ برطانوی فوج اور اس کے جرنیلوں نے آدھی سے زیادہ دنیا فتح کر لی تھی، پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں کارہائے نمایاں سرانجام بھی دیے ہوں گے لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وزیرستان کے مجاہدین کے مقابلے میں یہ فوج اور جرنیل بلکل ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ 1860 میں برطانوی فوجوں کی وزیرستان آمد سے لے کر 1947 میں برطانیہ کی برصغیر سے روانگی تک وہ ایک دن کے لئے بھی وزیرستان میں ’’رٹ‘‘ قائم کرنے کا دعویٰ بھی نہیں کر سکے۔
رائل انڈین ائیر فورس اور رائل انڈین آرمی نے تقریباً ایک صدی تک وزیرستان میں جو جنگ لڑی گئی اس کی کہانی چند تصویروں کی زبانی پیش خدمت ہے۔ اگرچہ یہ تصویریں برطانویوں کی جانب سے کھینچی گئی ہیں اس کے باوجود یہ برطانیہ کی سفاکی اور مجاہدین کی استقامت کا احوال واضع کر رہی ہیں۔
رائل برطانوی آرمی کی میکنائزڈ فورس کے اہلکار اپنے وقت کی جدید ترین بکتر بند گاڑیوں سے لیس وزیرستان آپریشن کے دوران کوہاٹ ٹل روڈ کی حفاظت کرتے
|
وزیرستان آپریشن کے دوران رزمک کے مقام پر قائم کیے جانے والے رائل برطانوی فوج کے کیمپ کا منظر |
اپنے ہم وطن اور ہم مذہب وزیرستانی مسلمانوں کا قتل عام کرنے والی رائل انڈین آرمی کو سپلائی مہیا کرنے کی خاطر جانیں قربان کرنے والے قلی اپنی غداری کا معاوضہ وصول کرتے ہوئے |
رائل برطانوی فوج کے افسران وزیرستان آپریشن کے دوران اپنے وقت کے جدید ترین اسلحے کے ساتھ
|
وزیرستان آپریشن میں سب سے زیادہ استعمال کیے جانے والے جہاز بسٹول فائٹر کی تصویر |
رائل انڈین ائیر فورس کے 39 ویں سکارڈن کے ھاکر ہاٹسز
|
رائل انڈین ائیر فورس کے اعلیٰ ترین تربیت حاصل کرنے والے عملے کی وزیرستان روانگی سے پہلے امبالہ میں ایوڈیکس جہاز کے ساتھ یادگار تصویر |
رائل انڈین ائیر فورس کے جہازوں سے برسائے گئے وہ بم جو پھٹ نہیں سکے۔ جنہیں بعد ازاں جمع کر کے تجریے کے لئے سنگاپور منتقل کرنے سے پہلے کی ایک تصویر |
وزیرستان پر حملے کے لئے استعمال ہونے والے ’’ہاٹ سٹوڈ‘‘ جہاز رسالپور کے ایک ہینگر میں پارک ہیں |
رائل انڈین ائیر فورس کے بمبار جہاز وزیرستان کی فضاوں میں محو پرواز ہیں
|
رائل انڈین ائیر فورس کے 5 ویں سکاڈن کے جہاز قبائلی عوام پر بمباری کے لئے میرانشاہ سے پرواز کرتے ہوئے |
وزیرستان آپریشن میں شریک رائل انڈین آرمی کے کالے اور گورے اہلکار |
وزیرستان کے مسلمانوں کی آبادی پر رائل انڈین ائیر فورس کی جانب سے گرایا جانے والا ایک بم جو پھٹ نہ سکا |
وزرستان اپریشن میں حصہ لینے والا ایک سکاڈرں اپنے زیر استعمال ویسٹ واپٹی جہاز کے ساتھ |
وزیرستان آپریشن میں ’’قربانیاں‘‘ دینے والے رائل انڈین آرمی
|
وزیرستان آپریشن میں حصہ لینے والے رائل انڈین آرمی کےاہلکاروں کو دیا جانے والا ایک میڈل |
دریائے سندھ پر اٹک کے مقام پر تعمیر کیا جانے والا پل ۔ جس کی تعمیر کا اولین مقصدوزیرستان اپریشن میں مصروف رائل انڈین آرمی کو سپلائی کے زرائع کی بہتری تھا |
رائل انڈین آرمی کے جنوبی وزیرستان سکاوٹ کا امتیازی بیج |
وزیرستان مجاہدین کے حملے میں مارے جانے والے رائل انڈین آرمی کے اہلکاروں کی لاشیں سڑک پر پڑی ہیں |
وزیرستان میں مجاہدین کی قیادت کرنے والے مرزا علی خان المعروف فقیر ایپی رحمہ اللہکی 1930 میں لی گئی یادگار تصویر |
سو سال سے زاہد عرصے تک رائل انڈین آرمی کے لئے لوہے کا چنا ثابت ہونے والے مجاہدینِِ وزرستان کا پرچم |