Tuesday, December 18, 2012

شام میں بشار الاسد کے بعد اسلامی شدت پسندوں کو طاقت میں آنے سے روکنے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا

امریکہ اور مشرق وسطی کے ممالک نے شام میں بشار الاسد حکومت کی شکست کی صورت میں اسلامی شدت پسندوں کو طاقت میں آنے سے روکنے کے لئے پرامن انتقال اقتدار کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس منصوبے کے مطابق شامی صدر بشار الاسد 2013 کی پہلی سہ ماہی کے دوران کسی بھی وقت اقتدار سے الگ ہو جائیں گے۔ جس کے فوری بعد عبوری دور کے لئے اقتدار، امریکی حمایت یافتہ قومی اتحاد سنبھال لے گا۔

شام میں پرامن انتقال اقتدار کا یہ منصوبہ بنیادی طور پر امریکہ، قطر، مصر، ترکی اور اقوام متحدہ کے نمائیدوں نے باہمی مشاورت سے تیار کیا ہے، تاہم اسے شامی قومی اتحاد کو تسلیم کرنے والے ایک سو سے زیادہ ممالک اور "فرینڈز آف سیریا" کی حمایت بھی حاصل ہے۔

ترک اخبار 'ریڈیکل' نے بتایا ہے کہ ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے شام میں پرامن انتقال اقتدار کا یہ منصوبہ 3 دسمبر کو روسی صدر ولادی میر پوتن کو ان کے دورہ استنبول کے موقع پر پیش کیا تھا۔ شامی حکومت کے سب سے بڑے حامی سمجھے جانے والے روسی رہنما نے منصوبے کے خدوخال کو 'ندرت کا نمونہ' قرار دے کر اس کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ اخبار نے مزید بتایا ہے کہ حالیہ چند دنوں سے اس منصوبے کی جزیات پر امریکا، روس، مصر، قطر اور اقوام متحدہ مسلسل غور کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بین کی مون نے امید ظاہر کی ہے کہ "یو این" کے توسط سے اس منصوبے پر دیگر ممالک سے بھی تبادلہ خیال کے بعد بہت جلد کامل بین الاقوامی اتفاق رائے حاصل کیا جا سکے گا۔