Tuesday, December 18, 2012

شام کے کیمیائی ہتھیار اسلامی شدت پسندوں کے ہاتھ لگنے کا امکان! امریکہ میں تشویش کی لہر

شامی فوج کے کیمیائی وارفیئر پروگرام کے سابق سربراہ میجر جنرل عندنان سلو کے شامی فوج کے پاس بڑی تعداد میں کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کے انکشاف کے بعد ان ہتھیاروں کے عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگنے کے امکان نے امریکہ کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

عرب ٹی وی چینل العربیہ کے مطابق بشار الاسد حکومت کے خاتمے کی صورت میں شامی افواج کے پاس موجود کیمائی ہتھیاروں کو عسکریت پسندوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں شام اور اسرائیل کے درمیان واقع گولان کی پہاڑیوں پے تعنیات اقوام متحدہ کی بین الاقوامی امن فوج بھی شام کے اس کیمیائی اسلحہ محفوظ بنانے سے متعلق منصوبندی میں مصروف ہے۔

عرب چینل کے مطابق یہ بین القوامی فوج اپنے ایک ہزار افراد کو خصوصی تربیت دے رہی ہے جن کے ذمہ شامی افواج کی مکمل شکست سے پہلے ہی کیمیائی اسلحہ کے گوداموں پر قبضہ کرنا ہے۔

دوسری جانب امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بشار الاسد حکومت کے خاتمے کی صورت میں کیمیائی اسلحہ محفوظ بنانے سے متعلق ایک امکریکی منصوبے کی ابتدائی تفصیلات شائع کی ہیں۔ اخبار کے مطابق شام میں کیمائی ہتھیاروں کے استعمال کے 2 امکانات ہیں۔ پہلی صورت میں شامی حکومت مکمل شکست سے بچنے کے لئے خود کیمیائی اسلحہ استعمال کر سکتی ہے۔  دوسری صورت میں مزاحمت کار ان ہتھیاروں پر قبضہ کر کے انہیں استعمال کر سکتے ہیں۔

 واشنگٹن پوسٹ کے مطابق  امریکا 75 ہزار شامیوں پر مشتعمل ایک ایسی فوج کے قیام کے لئے کوشاں ہے جو بشار الاسد کی افواج کی مکمل شکست سے پہلے ہی ملک کی اہم تنصیبات پر کنٹرول کر لے اورکیمیائی ہتھیاروں سمیت ہر طرح کے  ہلاکت خیز اسلحے کو مزاحمت کارون خصوصا اسلامی شدت پسندوں کے ہاتھ لگنے سے محفوظ بنائے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ترکی کے ایک اخبارمیں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ القاعدہ کے جنگجو شام میں کیمیائی اسلحہ پر قبضہ کر کے اسے استعمال کی تیاری کر رہے ہیں۔