Thursday, February 21, 2013

امریکی پاکستان کی سرزمین پر 3200 لوگوں کو قتل کر چکے ہیں

امریکہ پاکستان کی سرزمین پر  ڈراون حملوں کے زریعے عورتوں اور معصوم بچوں سمیت 3200 سے زائد انسانوں کو قتل کرچکا ہے۔

پاکستانی  سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امو رخارجہ و کشمیر کو بتایا ہے کہ ڈراون حملوں میں اب تک 3 ہزار 2 سو سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ سے بات چیت کے ذریعے ڈرون حملے رکوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے پر امریکہ  پاکستان کو بائی پاس نہیں کر رہا بلکہ امریکہ کے ساتھ کوآرڈی نیشن بہتر ہوئی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امو رخارجہ و کشمیر کو انہوں نے بتایا کہ ڈراون حملوں بارے پاکستان کی سرکاری  پالیسی وہی ہے جس کی سفارش ملک کی  پارلیمنٹ نے کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ  امریکی کانگریس نے القاعدہ کے خلاف پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملوں کی اجازت دی تھی۔ قبائیلی علاقوں میں ہونے والے ڈراون حملے ایسی امریکی کانگریس کی اجازت کے تحت کئے جاتے ہیں جن میں معصوم شہری بھی بھی مارے جارہے  ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف ہے کہ ڈرون حملے تمام عالمی قوانین اور یو این چارٹر کے خلاف ہیں اور ہم ان کی مذمت کرتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ہم ڈرون حملوں کو پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری اور آزادی کے منافی سمجھتے ہیں اور احتجاج کرتے ہیں ۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ دفتر خارجہ نے ڈرون حملوں کا ایشو امریکہ کے ساتھ اٹھایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں پر بات چیت کے علاوہ دیگر آپشنز کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں

 ‘یہ بالکل واضح ہے کہ ڈرون حملے ہمارے لئے قابل برداشت نہیں ہیں۔ لیکن امریکیوں کا موقف ہے کہ ڈرون حملوں سے القاعدہ کی سرگرمیوں پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔ دفترخارجہ کی کوششوں سے یہ مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر ہوا اور عالمی سطح پر ان کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی آواز بلند کرنا شروع کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ القاعدہ کا پاکستان میں زور ٹوٹ گیا ہے اور افغان مسئلہ حل ہونے کے ساتھ ڈرون حملے بھی بند ہوجائیں گے۔