عراق کے تین بڑے شہروں میں اہل سنت والجماعت مسلک کی چارجامع مساجد
پرنامعلوم دشت گردوں کی جانب سے کیے گئے بم حملوں میں کم سے کم 12 افراد
جاں بحق اور 50 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔ دھماکوں سے مساجد کو بھی شدید
نقصان پہنچا ہے۔
کرکوک کے ڈائریکٹر محکمہ صحت صباح امین نے بتایا کہ مساجد پرحملوں کےنتیجے میں اسپتالوں میں سات افراد کی میتیں لائی گئی ہیں جبکہ 31 زخمیوں کو بھی علاج کے لیے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ مساجد میں ہوئے دھماکوں کے نتیجے میں دونوں مسجد ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔
دارالحکومت بغداد سے 160 کلو میٹر جنوب میں
واقع الکوت شہرمیں جامع مسجد امام علی کے قریب بارود سے بھری ایک کار کے
ذریعے ریموٹ کنٹرول دھماکہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور نو زخمی
ہوگئے۔ میڈیکل اور سیکیورٹی ذرائع نے الکوت کی جامع مسجد میں دھماکوں کے
نتیجے میں ہونے والی اموات کی تصدیق کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ بغداد میں جامع مسجد احمد المختار میں بھی دو بم دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق اور کم سے کم نو زخمی ہو گئے ہیں۔
اہل سنت والجماعت کی مساجد پرحملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب دو روز قبل ابو غریب اور التاجی جیلوں پرعسکریت پسندوں کے حملوں میں سیکڑوں قیدی فرار ہوگئے تھے۔ جیلوں سےفرار ہونےوالوں کی بڑی تعداد القاعدہ کے نہایت مطلوب جنگجوؤں پر مشتمل بتائی جاتی ہے۔ ممکنا طور پر یہ حملے جوابی کاروائی ہو سکتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ بغداد میں جامع مسجد احمد المختار میں بھی دو بم دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق اور کم سے کم نو زخمی ہو گئے ہیں۔
اہل سنت والجماعت کی مساجد پرحملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب دو روز قبل ابو غریب اور التاجی جیلوں پرعسکریت پسندوں کے حملوں میں سیکڑوں قیدی فرار ہوگئے تھے۔ جیلوں سےفرار ہونےوالوں کی بڑی تعداد القاعدہ کے نہایت مطلوب جنگجوؤں پر مشتمل بتائی جاتی ہے۔ ممکنا طور پر یہ حملے جوابی کاروائی ہو سکتے ہیں۔