Tuesday, August 6, 2013

مصر: دھرنے جاری ، صدر مُرسی کی رہائی اور اخوان کو حکومت میں شمولیت کی پیشکش

مصر اسلام پسند حکومت پر شبخون مارنے والی فوج اور اس کے مغربی سرپرستوں نے خونریزی اور دھمکیوں کی ناکامی کے بعد اب صدر مُرسی کی رہائی اور اخوان المسلمون کو حکومت میں شمولت کی پیشکش کر دی۔

لندن سے شائع ہونے والے اخبار "سنڈے ٹائمز" کی اطلاع کے مطابق ایک پیش کش یہ کی گئی ہے کہ فوجی حکومت منتخب صدر محمد مرسی کو رہا کرنے پر تیار ہے بشرطیکہ وہ ملک چھوڑنے کا وعدہ کریں۔  اخبار کے مطابق فوج اور سیکولر سیاسی قوتوں نے یہ منصوبہ امریکہ اور یورپی یونین کی مدد سے تیار کیا ہے، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اس منصوبے پر عمل درآمد کے ضامن ہوں کے۔

رائٹرز اینجسی نے مصر کے فوجی ذرائع اور سیکولر سیاسی حلقوں کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ فوج اور عبوری حکومت اخوان المسلمین کے اسیر اراکین کو رہا کرنے اور اس تحریک کے نمائندوں کو نئی کابینہ میں شامل کرنے کو تیار ہے تجویز کے مطابق اخوان المسلمین کے منجمد کردہ کھاتوں کو بحال کرنے کی تجویز بھی پیش کی جائے گی۔

دوسری جانب امریکی وزیر دفاع  اور پنٹاگون کے سربراہ چک ہیگل نے مصری فوج کے سربراہ عبدالفتاح السیسی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ امریکی وزارت دفاع کے ترجمان جارج لٹل نے کہا ہے کہ مصر میں سیاسی بحران کے حل کے لئے امریکی مصری فوج سے قریبی رابطے میں ہے۔ امریکہ کے نائب وزیر خارجہ ولیم برنس اور بحیرہ روم کے جنوبی سالح سے ملحقہ علاقے کے لیے یورپی یونین کے خصوصی ایلچی برنارڈینو لیون ثالثوں کے طور پر مصر کا دورہ کر چگے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عبدالفتاح السیسی نےاپنی بھرپور حمایت کرنے پر امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔

ادھر امریکی حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ قاہرہ میں تعنات اخوان کی ناپسندیدہ اپنی سفیر کو تبدیل کرنے کے لئے تیار ہے۔ امریکہ کے ایک اعلیٰ سطحی سفارتی عہدیدار نے ترکی کی اناطولیہ نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ خاتون امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن امریکی سفیر کے عہدے سے جلد ہی کنارہ کشی اختیار کر لیں گی۔ ممکنا طور پراس عہدے کے لیے متحدہ عرب امارات اور اردن میں موجودہ امریکی سفیروں میں سے کسی کو تعنات کیا جاسکتا ہے۔ 

تمام تر سفارتی اور سیاسی حمکت عملی ایک جانب جبکہ دوسری جانب اخوان المسلمون کے کارکنان قاہرہ میں جارے اپنے دھرنوں کے مقام پر جمے ہوئے ہوئے ہیں۔ ان کی تعداد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ اور وہ منتخب صدد محمد مرسی کی اپنے عہدے پر بحالی سے کم کسی پیش کش کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔