Sunday, July 9, 2017

یونیسکو کا مقبوضہ غرب اردن کے شہر الخلیل کو اسلامی شہر اور اس کے قدیمی حصے کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرنے کا اعلان، اسرائیل اور امریکا کا اظہار برہمی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ثقافت یونیسکو نے مقبوضہ غرب اردن کے شہر  الخلیل کو ایک مکمل اسلامی شہر قرار دیا ہے اور اس کے قدیمی حصے کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسرائیل اور امریکا نے یونیسکو کے اس فیصلے پر سخت برہمی کا اطہار کیا ہے۔
Kandidaten neue UNESCO-Welterbestätten | Palästina Altstadt von Hebron

یونیسکو کی ترجمان لوسیا اگلیسیاس نے بتایا کہ  الخلیل کے قدیمی علاقے کو خطرے سے دوچارعلاقہ قرار دے دیا گیا ہے۔ اس طرح یہ ایک محفوظ علاقہ قرار پایا ہے۔ یونیسکو نے یہ فیصلہ فلسطینیوں کی جانب سے دی گئی ایک درخواست پر دیا ہے۔ الخلیل میں تقریباً دو لاکھ فلسطینی اور چند سو یہودی آباد کار رہتے ہیں۔ یونیسکو کے اس فیصلے میں اسے ایک مکمل اسلامی شہر قرار دیا گیا ہے۔ 
فلسطینوں نے اس اعلان پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور وہ اسے ایک سفارتی فتح کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسے اس ادارے کا ایک اور غلط اور حاسدانہ فیصلہ قرار دیا ہے۔
 ہیبرون
یاد رہے کہ یونیسکو کے پولینڈ کے دفتر میں اس سلسلے میں ہونے والی ووٹنگ میں اسرائیل سفیر نے احتجاجاً حصہ نہیں لیا تھا۔