Monday, December 31, 2012

2012ء میں افغان نیشنل آرمی کے 1056 فوجی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں

  2012ء کےدوران افغانستان میں طالبان کے سینکڑوں مسلح حملوں میں مجموعی طور پر ایک ہزار سے زائد افغان فوجی مارے گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان پر2001ء میں امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے قبضے کے بعد کسی ایک سال کے دوران مرنے والے افغان فوجیوں کی یہ سب سے بڑی سالانہ تعداد ہے۔

 افغان وزارت دفاع کے ترجمان جنرل محمد ظاہر عظیمی نے کابل میں صحافیوں کو بتایا کہ اس سال کے آخری نو مہینوں کے دوران طالبان کے حملوں میں بہت زیادی تیزی آئی ہے اور اس دوران افغان فوج کے 906 اہلکار مارے گئے ہیں۔ جبکہ مجموعی طور پر 2012ء کے دوران مارے جانے والے افغان فوج کے اہلکاروں کی تعداد ایک ہزار 56 رہی ہے۔

جنرل ظاہر عظیمی کا کہنا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز کا یہ جانی نقصان عسکریت پسندوں کے فورسسز پر براہ راست حملوں یا بھر باغیوں کے ساتھ ہونے والی خونریز جھڑپیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ انہوں نے اس امر کا اعتراف کیا کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں افغانستان میں ملکی فوج کو پہنچنے والے اس جانی نقصان میں بہت زیادہ  اضافہ ہوا ہے۔

 یاد رہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو 2014ء کے آخر تک افغانستان کا مکمل کنٹرول افغان نیشنل آرمی اور پولیس کے ساڑھے تین لاکھ اہلکاروں کے سپرد کر کے نکلنے کی کوشش میں ہے۔ تاہم اس سلسلے میں انہیں سخت مشکلات درپیش ہیں۔  جن میں افغان سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے قابض افواج کے اہلکاروں پر حملے، افغان سکیورٹی فورسز کے ارکان کا بھگوڑے ہو کر مزاحمت کاروں سے مل جانا، بھرتی کی غیر تسلی بخش شرح اور افغان دستوں کا مسلسل گرتا ہوا مورال زیادہ  بڑے مسائل ہیں۔