افغانستان کے مشرق میں واقع صوبہ خوست کے ایک امریکی فوجی اڈے پرہونے والے خودکش کار بم دھماکے میں کم ازکم 3 افراد مارے اور 7 زخمی ہو گئے ہیں۔

افغانستان پے قابض نیٹو فوج آئی سیف کے ترجمان میجر مارٹن اوڈونل نے فرانسیسی خبررساں ادارے سے اپنی گفتگومیں اس حملے میں 3 افراد کے مارے جانے جبکہ 7 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ خوست میں افغان پولیس کے صوبائی سربراہ عبدالقیوم باقی زئی نے مقامی ٹیلی وژن کو بتایا ہے کہ یہ کار حملہ امریکی فوج کے اگلی صفوں میں لڑنے والے سپاہیوں کے اڈے کے مشرقی دروازے کے پاس کیا گیا۔
اے ایف پی کے افغانستان میں مقیم ایک نمائیندے مطابق فوجی اڈے پر ہونے والا یہ بم دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کے نتیجے میں 4 کلو میٹر کے فاصلے پر خوست شہر میں کئی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو کی گئی اپنی ای میل اس حملے کی زمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حملہ کرنے والے کا نام عمر اور تعلق خوست سے تھا۔ طالبان ترجمان کے مطابق اس حملے میں فوجی اڈے کے دروازے پر ملٹری بیس میں جانے والوں کی تلاشی لینے والے امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ وہی فوجی ہوائی اڈہ ہے جس پر دسمبر 2009 میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ڈبل ایجنٹ ڈاکٹر ابو دجانہ خراسانی نے ایک خود کش حملہ کیا تھا۔ جس میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے 7 اعلیٰ اہلکاروں کے مارے جانے کی امریکہ نے سرکاری طور پر تصدیق کی تھی۔ اس حملے کو امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے پر سب سے ہلاکت خیز حملہ قرار دیا گیا تھا۔