Wednesday, December 26, 2012

ریفرینڈم کے سرکاری نتائج مطابق مصری عوام نے دو تہائی اکثریت سے نئے اسلامی دستور کی منظوری دے دی

مصر کی سپریم الیکشن کمیٹی نے دو مراحل میں ہونے والے ریفرینڈم کے حتمی سرکاری نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مصری عوام نے دو تہائی اکثریت سے نئے اسلامی دستور کی منظوری دے دی ہے۔

سپریم الیکشن کمیٹی کے رکن  سمیر ابو ال متی نے قاہرہ میں ایک نیوز کانفرنس میں ریفرینڈم کے نتائج کا اعلان کیا۔ انھوں نے بتایا کہ دو مراحل میں منقعدہ ریفرینڈم میں مجموعی طور پر 63.8 فی صد ووٹروں نے نئے آئین کی منظوری دی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ریفرینڈم میں ہونے والی مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق دائر کی گئی تمام شکایات کا سنجیدگی سے جائزہ لیا گیا ہے۔ لیکن تمام شکایات کو بے بنیاد ہونے کے باعث مسترد کر دیا گیا ہے۔

 مصری صدر کا کہنا ہے کہ نیا دستور اقلیتوں کے تحفظ کی خاصی ضمانت دیتا ہے۔ مرسی کے مطابق نئے دستور کے نفاذ سے ملک کے اندر سیاسی افراتفری کے خاتمے کے ساتھ ساتھ اقتصادیات کو بہتر کرنے کا موقع حکومت کو مل سکے گا۔

مبصرین کے مطابق 2011 میں حسنی مبارک کے آمرانہ دور اقتدار کے خاتمے کے بعد یہ مصر کے اسلام پسندوں کی تیسری بڑی کامیابی ہے۔ جبکہ عوام کی تائید سے منظور ہونے والے ریفرنڈم کے بعد سیکولر اپوزیشن میں مایوسی کا آثار نمایاں ہو رہے ہیں۔