شام میں عوامی اپوزیشن کی سب سے بڑی منظم جماعت الاخوان المسلمون نے النصرہ محاذ
کو بلیک لسٹ کرنے کے امریکی فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائیٹرز کو دیے گئے ایک
ایک انٹرویو میں شامی الاخوان المسلمون کے نائب سربراہ ’’فاروق طیفور‘‘ نے کہا ہے کہ امریکہ نے ’’النصرہ محاذ‘‘ کو بلیک لسٹ کرکے بہت بڑی
غلطی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کے نتیجے میں شامی عوام کے اندر امریکہ کی مقبولیت مزید کم ہو جائے گی، کیونکہ ’’النصرہ محاذ‘‘ کو شامی کے عوام اسدی فوج کے
دلیرانہ مقابلے اور شامی عوام کی حفاظت میں سب سے آگے رہنے کی وجہ سے پسند کرتے ہیں۔
ان
کا مزید کہنا تھا کہ ’’انصرہ محاز‘‘ ہی وہ واحد گروپ ہے جس پر حکومتی ملیشیا اور ریگولر فوج
کا مقابلہ کرنے کے لیے اعتبار کیا جاسکتا ہے۔ محاز کی قیادت اور ارکان میں وہ افراد شامل ہیں جنہوں نے شامی عوام کو بشارالاسد کی ملیشیا کے خلاف لڑنے کے لیے منظم اور آمادہ
کیا۔
انہوں نے امریکی اقدام کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’’النصرہ محاز‘‘ کے جنگجو اسد حکومت کے خاتمے کے بعد غیر مسلح ہو جائیں گے اور عام شہری بن
کر زندگی گزاریں گے۔
یاد رہے کہ امریکہ نے بشار الااسد کی فوج کے خلاف لڑنے والے سب سے موثر گروپ ’’النصرہ محاذ‘‘ کو منگل والے دن بلیک لسٹ قرار دے کر ان کا نام دھشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔ امریکہ کے اس اقدام کی شامی عوام اور حزب مخالف کی تنظیموں کی جانب بھرپور مخالفت اور مذمت کی جا رہی ہے۔