Wednesday, December 12, 2012

مسلمان افیسر کو انڈیا میں انٹیلیجنس کا چیف بنانے کے امکان پر تنازع

بھارت کے وزیر داخلہ کی جانب سے کسی مسلمان آفیسر کو ملک کی خفیہ ایجنسی کا سربراہ مقرر کیے جانے کے امکان کے اظہار پر بھارت میں تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔
 
وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے یہ بات ریاست گجرات میں ایک انتخابی جلوس کے دوران کہی تھی۔ وزیر داخلہ کے اس بیان کے سامنے آنے کے بعد گجرات میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کی حکومت نے اسے  ایشو بنایا ہے۔ 
 
حکمران کانگریس پارٹی کےترجمان پی سی چاکو نے اس حوالے سے کہا ہے انڈیا میں بہت سارے اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اہم عہدوں پر فائز ہیں۔  قومی رہنما ریاست گجرات جا کر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے معاملے پر ہی بات کرتے ہیں۔

1977 میں انڈین پولیس سروس میں شامل ہونے والے ایس آصف ابراہیم کو حال ہی میں  بے حد قابل اور ایماندار افسر کی شہرت کی بناہ پر انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا نیا چیف مقرر کیے جانے کا امکان تھا۔ لیکن سشیل کمار شندے کے حالیہ بیان کے بعد ان کی تقرر پر شک کے بادل چھا گئے ہیں۔


یاد رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے 2006 میں جسٹس سچر کی قیادت میں مسلمانوں کے سماجی اور اقتصادی حالات کے بارے میں جو جائزہ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ فوج اور خفیہ اداروں میں مسلمانوں کی نمائندگی بہت کم ہے اور اکثر مسلمانوں کو ان اداروں میں اہم عہدے نہیں دیے جاتے ہیں۔