بھارت کے وزیر داخلہ کی جانب سے کسی
مسلمان آفیسر کو ملک کی خفیہ ایجنسی کا سربراہ مقرر کیے جانے کے امکان کے اظہار پر بھارت
میں تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے یہ بات ریاست گجرات میں ایک انتخابی جلوس کے دوران کہی تھی۔ وزیر داخلہ کے اس بیان کے سامنے آنے کے بعد گجرات میں
حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کی حکومت نے اسے ایشو بنایا ہے۔
حکمران کانگریس پارٹی کےترجمان پی سی چاکو نے اس حوالے سے
کہا ہے انڈیا میں بہت سارے اقلیتی طبقوں
سے تعلق رکھنے والے افراد اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ قومی رہنما ریاست گجرات جا کر
اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے معاملے پر ہی بات کرتے ہیں۔
1977 میں انڈین پولیس
سروس میں شامل ہونے والے ایس آصف ابراہیم کو حال ہی میں بے حد قابل اور ایماندار افسر کی شہرت کی بناہ پر انٹیلی جنس بیورو
(آئی بی) کا نیا چیف مقرر کیے جانے کا امکان تھا۔ لیکن سشیل کمار شندے کے حالیہ بیان کے بعد ان کی تقرر پر شک کے بادل چھا گئے ہیں۔
یاد رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے 2006 میں جسٹس سچر کی قیادت میں مسلمانوں کے سماجی اور اقتصادی حالات کے بارے
میں جو جائزہ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ فوج اور
خفیہ اداروں میں مسلمانوں کی نمائندگی بہت کم ہے اور اکثر مسلمانوں کو ان
اداروں میں اہم عہدے نہیں دیے جاتے ہیں۔