Thursday, December 13, 2012

پاکستانی فوج قبائیلی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے: ایمنسٹی اینٹرنیشنل کا الزام


 ایمنسٹی اینٹرنیشنل نے پاکستانی فوج پر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ  وہ مشکوک افراد کو زیر حراست رکھنے کے لیے نئے سیکورٹی قوانین اور نوآبادیاتی دور کے قوانین کا سہارا لے رہی ہے۔   
جمعرات کو شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے شمال مغرب میں واقع  نیم خود مختار قبائیلی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال ایک بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ جہاں پاکستان کی مسلح افواج نے ہزاروں افراد کو ایک طویل مدت سے حراست میں لیا ہوا ہے جن کو اپنا قانونی دفح کرنے کا حق بھی نہیں دیا جاتا۔  ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ متاثرین،عینی شاہدین، متاثریں کے رشتہ داروں، وکلاء، سرکاری حکام اورعسکریت پسندوں کے  انٹرویوز کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔
 
 ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈپٹی ڈائریکٹر فار ایشیا پیسفک کے مطابق تقریبا ہر ہفتے مسلح افواج کی طرف سے گرفتار ہونے والوں کی لاشیں ان کے خاندانوں کے حوالے کی جاتی ہیں یا قبائلی علاقوں میں پھینک دی جاتی ہیں۔ انہوں کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ قبائلی علاقوں کہ نظم و ضبط کو بہتر بنایا جائے اور ایسے تمام قوانین میں اصلاح کی جائے جن کی وجہ سے تشدد کو فروغ مل رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستانی عدلتوں مین لاپتہ افراد سے متعلق کیس چل رہا ہے اور سپریم کورٹ نے اس معاملے کی اعلیٰ سطع پر تحقیقات کا حکم دیا ہے لیکن ابھی تک کسی ایک فوجی افسر پر بھی اس ضمن میں کوئی مقدمہ نہیں چل سکا۔ 

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں، امدادی کارکنوں، صحافیوں کو نشانہ بنانے پر طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
 
پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے رپوٹ کو بے بنیاد اور تعصب پر مبنیٰ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔