پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مقامی طالبان مُلا نذیر
گروپ کے سربراہ مُلا نذیر نے کہا ہے کہ ان پر ہونے والا قاتلانہ حملہ، امریکہ
اور امریکہ کے اتحادیوں کے خفیہ اداروں کی شیطانی کاراوئی ہے۔ جو مسلمانوں کو لڑانا چاہتے ہیں۔

پمفلٹ کے مطابق وہ مجاہد ہیں اور ان کا تعلق
تحریک طالبان سے ہے۔ وہ خود پر ہونے والے حملے میں ملوث افراد کو جانتے ہیں لیکن وہ وانا سے فرار ہو چکے ہیں۔
پمفلٹ کے آخر میں میڈیا والوں کو
خبردار کیا ہے کہ ان کے گروپ کے حوالے سے کسی بھی خبر کو شائع کرنے سے
گرُیز کریں ورنہ بعد میں کسی کو شکایت کا حق حاصل نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ 2 ہفتے پہلے وانا میں مقامی طالبان کے سربراہ
مُلا نذیر پر ایک قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں پانچ افراد مارے گئے
اور چودہ زخمی ہوئے تھے۔
مقامی لوگوں کے مطابق حملے کا
الزام مقامی پولیٹیکل انتظامیہ نے تحریک طالبان پاکستان پر لگایا تھا جس کے
بعد وانا میں آباد محسود قبائل کو علاقہ چھوڑ نے
کے لیے مجبور کیا جا رہا تھا۔
دوسری طرف تحریک تحریک طالبان پاکستان حلقہ محسود کے
ترجمان عاصم محسود نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مُلا نذیر پر حملے میں تحریک طالبان کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی تھی۔ انکا کہنا ہے کہ محسود قبائل اور وزیر قبائل کے
درمیان کسی قسم کے اختلافات نہیں ہیں البتہ بعض عناصر انہیں لڑانا چاہتے ہیں۔