سوات کے مرکزی شہر سیدو شریف کے گورنمنٹ کالج کو ملالہ کے نام سے منسوپ کرنے کے خلاف کالج کی
طالبات نے شدید احتجاج کیا ہے۔
ملالہ کے آبائی ضلع کے کالج کی طالبات اپنی کلاسوں کا بائیکاٹ کر کے سڑک پر نکل آئیں انہوں نے کالج کے
باہر آویزاں ملالہ کا تصاویری پوسٹر پھاڑ ڈالا اور اس کی تصویر پر پتھر برسائے۔
احتجاجی طالبات کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسف زئی نے نہ تو اس کالج سے تعلیم حاصل کی ہے اور نہ ہی اس نے کالج یا تعلیم کے فرغ کے لئے اس کی کوئی خدمات ہیں۔ اس لئے کالج کو ملالہ سے منسوب کرنا غلط ہے۔
طالبات کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملالہ نے اپنے باپ کے نجی سکول میں پڑھا ہے لہذا ملالہ کا نام دینا ہی ہے تواس سکول کو ملالہ کا نام دیا جائے۔

احتجاجی طالبات کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسف زئی نے نہ تو اس کالج سے تعلیم حاصل کی ہے اور نہ ہی اس نے کالج یا تعلیم کے فرغ کے لئے اس کی کوئی خدمات ہیں۔ اس لئے کالج کو ملالہ سے منسوب کرنا غلط ہے۔
طالبات کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملالہ نے اپنے باپ کے نجی سکول میں پڑھا ہے لہذا ملالہ کا نام دینا ہی ہے تواس سکول کو ملالہ کا نام دیا جائے۔
احتجاج میں شریک ایک طالبہ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پہلے کالج پرنسپل سے نام کی تبدیلی کو منسوخ کرنے اور ملالہ کے نام کی تختی ہٹانے کی درخواست کی تھی لیکن ان کے انکار کے بعد وہ احتجاج کے لیے باہر آئنے پر مجبور ہوئی ہیں۔
طالبات نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملالہ ڈرامہ رچا کر بیرونِ ملک فرار ہوگئی ہے لیکن حکومت یہاں غریبوں کے تعلیمی اداروں کو اس کے نام سے منسوب کر رہی ہے۔ ایک اور طالبہ نے کہا کہ ملالہ تو اب واپس پاکستان آئے گی ہی نہیں توپھر آخر اس کے نام سے کالج منسوب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
کالج کی طالبات نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ 3 دنوں میں کالج کا نام دوبارہ تبدیل کرے دوسری صورت میں احتجاج کا دائرہ بڑھا دیا جائےگا۔ سوات کی ضلعی انتظامیہ کے حکام کی جانب سے کالج کا نام دوبادہ تبدیل کرنے کی یقین دھانی کے بعد طالبات پر امن طور پر منتشر ہو گئیں۔