Sunday, December 9, 2012

برطانیہ میں زیر حراست نوجوان افراد میں اکثریت مسلمانوں کی ہے

برطانیہ میں زیر حراست نوجوان اور بچوں کی سالانہ قومی جائزہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال جیلوں میں قید ہر پانچواں نوجوان مرد، مسلمان تھا۔ اس شرح میں گزشتہ دو سالوں کے دوران 8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

برطانوی جیلوں کے چیف انسپکٹر کی رپورٹ کے مطابق سال 2011 اور 2012 کے دوران جیلوں میں قید کل نوجوان افراد میں سے 21 فیصد مسلمان تھے۔ جبکہ اس سے پہلے  2009 اور 2010 کے دوران یہ شرح 16 فیصد رہی تھی۔

یاد رہے کہ سال 2011 اور 2012 کے دوران برطانیہ میں زیر حراست نوجوان افراد کی تعداد میں گزشتہ سال کےمقابلے میں چودہ فیصد کمی ہوئی ہے۔ رواں سال کے دوران پندرہ سے اٹھارہ سال کے عمر کے 1547 نوجوان حراست میں ہیں جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد 1822 تھی۔

برطانیہ کے یوتھ جسٹس بورڈ کے تعاون سے شائع ہونے والے اس قومی سالانہ جائزے کے مطابق زیر حراست رہنے والے مسلمانوں کے علاوہ سیاہ فام اور دیگر اقلیتوں کے تناسب میں کوئی خاص اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔

مسلمان قیدیوں کو جیل کے اندر ساتھی قیدیوں اور عملے کی جانب سے امتیازی سلوک اور تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں۔

رواں سال 32 فیصد نوجوانوں نے کہا ہے کہ وہ جیل میں اپنے آپ کو غیر محفوظ سمھجتے تھے۔ ان میں سے 25 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ دوران حراست  دوسرے قیدیوں کے ہاتھوں انتقام کا نشانہ بنے ہیں، جبکہ 23 فیصد کو جیل عملے نے نفسیاتی اور جسمانی نشانہ بنایا۔