پشاور کے قصہ خوانی بازار میں اے این پی کے جلسے میں کیے گئے خود کش حملے
میں سینئر صوبائی وزیر بشیر بلور سمیت 8 افراد مارے گئے جبکہ 20 زخمی
ہوگئے ہیں۔
پشاور پولیس کے مطابق حملہ آور قصہ خوانی کے
گنجان آباد علاقے ڈھکی نعلبندی میں جاری عوامی نیشنل پارٹی کے جلسےمیں
گلیوں سے ہوتا ہوا پہنچنا اور خود کو دھماکے سے آڑا لیا۔ دھماکا اسقدر زور
دار تھا کہ اس کی آواز تقریباً پورے پشاور شہر میں سنی گئی، دھماکے میں قریبی
عمارتوں ، گاڑیوں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق مرنے والوں میں بشیر بلور کے علاوہ ان کے پرائیوٹ
سیکرٹری نور محمد، کابلی تھانہ کے ایس ایچ او ستار خان اور پانچ دیگر
افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ حملے میں 20 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں لیڈی
ریڈنگ ہپستال منتقل کیا گیا ہے۔
بشیر احمد بلور کے بھائی اور عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما حاجی غلام احمد بلور بھی اس جلسے میں موجود تھے لیکن وہ محفوظ رہے۔ بشیر احمد بلور پر اس سے پہلے بھی کئے حملے ہو چکے تھے جن میں وہ بچ گئے تھے۔
بشیر احمد بلور کے بھائی اور عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما حاجی غلام احمد بلور بھی اس جلسے میں موجود تھے لیکن وہ محفوظ رہے۔ بشیر احمد بلور پر اس سے پہلے بھی کئے حملے ہو چکے تھے جن میں وہ بچ گئے تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے نامعلوم مقام سے فون کر کے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ طالبان کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے معروف عالم دین مولانا نصیب خان کے قتل کا بدلہ لیا ہے۔ مولانا نصیب خان کو کچھ عرصہ پراسرار طور پر اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
حملے میں مارے جانے والے بشیر بلور طالبان اور القاعدہ کے سخت مخالف تھے۔ وہ سیکولر نظریات رکھتے تھے اور اپنے خیالات کا بہت کھل کر اظہار کیا کرتے تھے۔ ان کا ایک بیان "اللہ اکبر کا دور ختم ہو چکا ہے اور اب سائنس وٹیکنالوجی کا زمانہ ہے" کو اسلام پسند حلقوں میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔