اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر افریقی ملک مالی میں اسلامی شرعیت نافذ کرنے والے گروپ بوکوحرام کے خلاف فوجی کاروائی کی
منظوری دے دی ہے۔ اس فوجی آپریشن کی قیادت افریقی ممالک کریں گے تاہم انہیں
مغربی ممالک کی مکمل معاونت حاصل رہے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق نیویارک میں منظور کی گئی اس قرارداد کے مطابق افریقی ملک مالی کے شمالی علاقوں میں کسی بھی
فوجی آپریشن سے پہلے مالی میں سیاسی مفاہمت، انتخابات کا انعقاد اور ملکی
سکیورٹی فورسز کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ جس کے بعد مغربی افریقی ممالک مالی کے وسیع
صحرائی شمالی علاقوں میں اپنے فوجی بھیجیں گے۔ جن کا مقصد ان علاقوں کو وہاں ’شرعی نظام‘ نافذ کرنے والے اسلام پسندوں سے
آزاد کروانا ہے۔
اس قرارداد کا مسودہ کو فرانس کا تیار کردہ تھا جبکہ اسے امریکا، برطانیہ، مراکش اور ٹوگو کی حمایت حاصل تھی۔ اس قررارداد کے متن میں باقاعدہ طور پر یہ نہیں بتایا گیا کہ اس مجوزہ فوجی مداخلت کا آغاز کب کیا جائے گا۔
ایک سینئیر فرانسیسی عسکری عہدیدار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی
شرط پر انٹرویو دیتے ہوئے کہنا ہے کہ ’’قوی امکان یہ ہے کہ اسلام پسند گروپ براہ راست تصادم سے گریز کریں۔ اس صورت میں حملہ آور فورسز
کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا۔ لیکن اگر مالی کے شمالی علاقوں پر قابض ان گروپوں نے شہروں سے نکل کر
الجزائر کے سرحدی پہاڑوں میں پناہ لیتے ہوئے گوریلا جنگ کا آغاز کر دیا تو پھر یہ سارا کھیل الٹ بھی ہو سکتا ہے‘‘۔