Thursday, December 20, 2012

دمشق پر باغیوں کے قبضے کے خدشات کے پیش نظر روسی شہریوں کا انخلاء کا منصوبہ تیار

روس نے شام سے اپنے شہریوں کے انخلاء کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ اس روسی اقدام کو شام کے باغیوں کی دارلحکومت کی جانب ہونے والی مسلسل پیش قدمی سے ماسکو کو لاحق تشویش کا اظہار سمجھا جا رہا ہے۔

روسی اخبار آشویش شا نے وزارت دفاع اور ہنگامی صورتحال کے تیارکردہ منصوبے کے خدوخال شائع کئے ہیں۔ نیز اس منصوبے پر عملدرآمد کی کوارڈی نیشن کی خاطر خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ منصوبے کے مطابق روسی وزارت دفاع نے بحر متوسطہ میں جنگی بحری جہاز بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اپنے شہریوں کو ممکنہ طور پر ملک سے نکالنے میں مدد فراہم کر سکے۔

اخبار کے مطابق بشار الاسد کے اہم اتحادی اور حامی ملک نے یہ قدم شام میں باغیوں کی جانب سے مسلسل دالحکومت کی جانب بڑھنے اور سرکاری فوجوں کو پیچھے دھکیلنے کے نتیجے میں ممکنا طور پر دمشق پر باغیوں کے قبضے کے خدشات سامنے آنےکے بعد اٹھایا ہے۔

اس منصوبے کے تحت شام کے خطرناک علاقوں میں مقیم تیس ہزار روسی شہریوں کو چند روز میں ملک سے نکالا جائے گا۔ روسی شہریوں کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے گروپ میں شام میں خدمات سرانجام دینے والا روسی سفارتی عملہ اور دیگر سرکاری اداروں کے ملازمین شامل ہیں جبکہ دوسرا گروپ تارکین وطن اور تیسرا حلقہ ان افراد پر مشتمل ہے کہ جو نجی ضروریات کے تحت شام میں موجود ہیں۔

منصوبے کے مطابق انخلا کے عمل میں بری، بحری اور فضائی تینوں سہولیات استعمال کی جائیں گی۔ زمینی راستے سے روسی شہریوں کو طرطوس اور اللاذقیہ کی بندرگاہ پہنچایا جائے گا، جہاں سے بعد ازاں انہیں بحری راستے سے قبرص کی لارنکا بندرگاہ پہنچایا جائے گا۔