Thursday, January 10, 2013

انڈیا میں مسلمانوں کی حالت زار پر صدائے احتجاج بلند کرنے والے ممبر پارلیمنٹ کو گرفتار کر لیا گیا

انڈیا کی ریاست آندھرا پردیش میں مسلمان رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی کو مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں احتجاجی بیان دینے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اکبرالدین مجلس اتحاد المسلمین کے ٹکٹ پر لوگ سبھا کے رکن منتخب ہونے والے اکبرالدین اویسی کے خلاف حیدرآباد ہائی کورٹ کے حکم پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے والی تقاریر کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اکبر الدیں اویسی کی گرفتاری سے پہلے انتہا پسند ہندو تنظیموں بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے دلی میں اكبرالدين اویسي کے رہائش گاہ پر حملہ کر کے وہاں توڑ پھوڑ کی تھی۔ یاد رہے کہ دو سال پہلے ان پر ایک جان لیوا حملہ ہوا تھا جس میں وہ بری طرح زخمی ہو گئے تھے۔
اكبرالدين اویسی ایم آئي ایم کے صدر اور لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ اسدالدين اویسی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ انہوں نے عادل آباد ضلع کے قصبہ نرمل میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ملک (انڈیا) میں 25 کروڑ مسلمانوں سے جھوٹے وعدے کیے جاتے ہیں اور انہیں صرف ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا جارہا ہے۔ جس ملک میں مسلمانوں نے ہزار سال تک حکومت کی ہے وہاں انہیں دوسروں کے دروازے پر کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔ 
اپنی تقریر میں اویسي نے کہا تھا کہ ممبئی میں 1993 میں دھماکے اس لیے ہوئے کیونکہ ان دھماکوں سے پہلے بابری مسجد گرائی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’پاکستان سے آکر معصوم لوگوں کو قتل کرنے والے اجمل قصاب کو تو پھانسي پر لٹکا دیا جاتا ہے لیکن بھارت کے اندر سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کرنے والے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔
انہوں نے گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’گجرات فسادات کے ذمہ دار نریندر مودی پر ایک مقدمہ تک درج نہیں ہوتا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ فسادات کے گنہگار ہونے کے باوجود وہ وزير اعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔