Monday, January 7, 2013

پاکستان ابیٹ آباد آپریشن کے حقائق منظر عام پر نہیں لائے گا۔ امریکی دفتر خارجہ کی امید

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے میڈیا کو دی جانے والی بریفنگ کے دوران امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کی حکومت ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس روپوٹ کے منظر عام پر آنے سے امریکہ کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے طالبان رہنماؤں کی رہائی سے متعلق سوال پر بھی امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے لاتعلقی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں علم ہی نہیں کہ کن طالبان کو رہا کیا گیا اور کس کی تحویل میں دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت  افغانستان سے مذاکرات میں پرعزم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے اس موقف کو ایک بار پھر اظہار کیا کہ افغانستان پر قابض نیٹو افواج 2014 کے آخر تک افغانستان سے چلی جائیں گی۔

یاد رہے کہ امریکی افواج نے ایبٹ آباد میں دنیا کے مطلوب ترین شخص اور القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ایک خفیہ فوجی کاروائی میں قتل کر دیا تھا۔ یہ کاروائی امریکہ نے اپنے ہی صف اول کے اتحادی ملک پاکستان کی سرزمین پر بلا اجازت کی تھی۔ جس کے بعد پاکستان کی سلامتی کے زمہ دار اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشانات لگنے شروع ہو گئے تھے۔ پاکستانی حکومت نے اس آپریشن کے متعلق حقائق جاننے کے لئے ملک کی سپریم کورٹ کے ایک جج کی سربراہی میں تحقیقاتی کمشن تشکیل دیا تھا۔