سعودی عرب کے امر
بالمعروف اور نہی عن المنکر کے سربراہ شیخ عبداللطیف عبدالعزیز آل شیخ نے
مذہبی پولیس کے اختیارات میں مزید کمی کر دی گئی ہے.
سعودی میڈیا کے مطابق کابینہ میں منظور کیے گئے نئے قانون کے مطابق مذہبی پولیس سے تفتیش اور استغاثے کا اختیار واپس لے کر عام پولیس کو دے دیا گیا ہے۔ اب مشتبہ افراد سے تفتیش اور ان کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے عدالت میں فرد جرم عاید کرنے تک کا عمل عام پولیس اور پبلک پراسیکیوشن کا محکمہ انجام دے گا۔
۔البتہ مذہبی پولیس کو دیدہ دلیری سے جرائم کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا اختیار بدستور حاصل ہے۔ ان میں خواتین کو ہراساں کرنے، شراب نوشی، منشیات کے استعمال اور جادو ٹونا جیسے جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کا اختیار شامل ہے، تاہم ان جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف کیسز پولیس کو بھیجے جائیں گے اور انھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ اب مذہبی پولیس کو ان افراد کے خلاف الزامات کے تعین کا حق حاصل نہیں ہو گا۔
مبصرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے نام پر سرگرم عمل مذہبی پولیس کے اختیارات میں بتدریج کمی مغرب کی جانب سے سعودی حکومت پر بڑھتے ہوہے دباو کے نتیجے کی جارہی ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق کابینہ میں منظور کیے گئے نئے قانون کے مطابق مذہبی پولیس سے تفتیش اور استغاثے کا اختیار واپس لے کر عام پولیس کو دے دیا گیا ہے۔ اب مشتبہ افراد سے تفتیش اور ان کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے عدالت میں فرد جرم عاید کرنے تک کا عمل عام پولیس اور پبلک پراسیکیوشن کا محکمہ انجام دے گا۔
۔البتہ مذہبی پولیس کو دیدہ دلیری سے جرائم کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا اختیار بدستور حاصل ہے۔ ان میں خواتین کو ہراساں کرنے، شراب نوشی، منشیات کے استعمال اور جادو ٹونا جیسے جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کا اختیار شامل ہے، تاہم ان جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف کیسز پولیس کو بھیجے جائیں گے اور انھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ اب مذہبی پولیس کو ان افراد کے خلاف الزامات کے تعین کا حق حاصل نہیں ہو گا۔
مبصرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے نام پر سرگرم عمل مذہبی پولیس کے اختیارات میں بتدریج کمی مغرب کی جانب سے سعودی حکومت پر بڑھتے ہوہے دباو کے نتیجے کی جارہی ہے۔