فوجی قوت کے زور پر مسلمانوں پر جنگیں مسلط کرنے والے امریکہ کے روزانہ 22 سابق فوجی اپنے ضمیر کے ہاتھوں مجبور ہوکر خودکشی کر رہے ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں چھپنے والے ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار امریکہ میں سابق فوجیوں کے معاملات کے محکمے نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں فراہم کیے ہیں۔ اس رپورٹ میں 1999 سے دو 2010 کے دوران خودکشیوں کے واقعات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
رپوٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر امریکہ میں 2007 سے دو 2010 کے دوران خودکشی کرنے والوں کی شرح میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکشی کرنے والے سابق فوجیوں میں سے انہتر فیصد کی عمر پچاس سال یا اس سے زائد تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دو ہفتے قبل ہی امریکی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ 2012 میں فوجیوں میں خودکشی کی شرح بلند ترین سطح پر رہی ہے اور اس سال کے دوران 349 حاضر سروس فوجیوں نے خودکشی کی ہے۔
سابق فوجیوں کی خودکشیوں کے نئے اعداد و شمار امریکہ کی ان 21 ریاستوں سے جمع کیے گئے ہیں جن میں موت کے سرٹیفیکیٹ پر بطور فوجی شناخت درج کرنا لازمی ہے اور سابق فوجیوں کے معاملات کے محکمے کا کہنا ہے کہ باقی ریاستوں سے اعدادوشمار جمع کرنے کا عمل جاری ہے جس کے بعد اس تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں چھپنے والے ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار امریکہ میں سابق فوجیوں کے معاملات کے محکمے نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں فراہم کیے ہیں۔ اس رپورٹ میں 1999 سے دو 2010 کے دوران خودکشیوں کے واقعات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
رپوٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر امریکہ میں 2007 سے دو 2010 کے دوران خودکشی کرنے والوں کی شرح میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکشی کرنے والے سابق فوجیوں میں سے انہتر فیصد کی عمر پچاس سال یا اس سے زائد تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دو ہفتے قبل ہی امریکی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ 2012 میں فوجیوں میں خودکشی کی شرح بلند ترین سطح پر رہی ہے اور اس سال کے دوران 349 حاضر سروس فوجیوں نے خودکشی کی ہے۔
سابق فوجیوں کی خودکشیوں کے نئے اعداد و شمار امریکہ کی ان 21 ریاستوں سے جمع کیے گئے ہیں جن میں موت کے سرٹیفیکیٹ پر بطور فوجی شناخت درج کرنا لازمی ہے اور سابق فوجیوں کے معاملات کے محکمے کا کہنا ہے کہ باقی ریاستوں سے اعدادوشمار جمع کرنے کا عمل جاری ہے جس کے بعد اس تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔