Tuesday, February 5, 2013

اسرائیل نے حماس کے 3 ممبران پالیمنٹ سمیت 20 افرد کو قید کر لیا

 اسرائیلی فوج نے دریائے اردن کے مغربی کنارے سےفلسطینی پارلیمان کے 3 ممبران سمیت حماس کے 20 ارکان کو حراست میں لے لیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے ان افراد کو گرفتار کر لیا ہے تاہم ان گرفتاریوں کی وجوہات کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔

 حماس کے کئی اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے پی کو بتایا کہ یہ اسرائیل کی جانب سے کی گئی ایک بدترین انتقامی کارروائی ہے۔ حماس کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں الفتح اور حماس کے درمیان مصالحت کے لیے ہونے والے مذاکرات کی ذمہ داری اٹھانے والے ایک اہم فرد شامل ہیں۔ جن کی گرفتاری سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل نے ان مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لئے یہ کاروائی کی ہے۔

یاد رہے کہ 2007 کے بعد سے فلسطینی منقسم ہیں۔ 2007  میں محمود عباس نے غربِ اردن اور حماس نے غزہ پر اقتدار مضبوط کر لیا تھا۔ اب تک ان دونوں گروہوں کے درمیان ہونے والی تمام مصالحت کی کوششیں بے نتیجہ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں کے درمیان علاقے کو تقسیم کرنے کی کوششیں بھی ناکام رہی ہیں۔

 مگر گزشتہ سال  نومبر میں اسرائیل کی غزہ پر جارحیت اور الفتح کی جانب سے اقوام متحدہ میں غیر رکن مبصر کا درجہ ملنے کے بعد دونوں کی جانب سے ایک متحدہ محاذ ظاہر کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔