Monday, February 11, 2013

مالی میں جارح افواج اسلام پسندوں کے اچانک حملے سے بوکھلا گئیں

مالی کے شمالی شہر گاؤ میں فرانس کی قیادت میں پر حملہ آور افواج پر اسلام پسندوں نے اچانک حملہ کر کے انہیں شدید حیرت میں مبتلاء کر ڈالا۔
 برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اسلام پسندوں گاؤ کے مرکزی پولیس کے دفتر پر حملہ کردیا جس کے بعد پورے شہر میں جھڑپیںشروع ہو گئیں۔  بی بی سی کے نامہ نگار نے عینی شاہدیں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان جھڑپوں کے دوران اسلام پسندوں کو کھلے عام شہر کی سڑکوں پر گھومتے دیکھا گیا ہے۔

مالی کی سرکاری افواج کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ اسلام پسند کالے لباس میں ملبوس تھے اور وہ مسلح ہو کر موٹر سائیکلوں پر شہر کی گلیوں اور سڑکوں میں پھر رہے ہیں۔

افریقی زرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ پہلے ایک خودکش بمبار نے شہر میں داخل ہونے والے راستے پر واقع  فوج کی چوکی پر حملہ کیا۔ جس کے بعد مسلع اسلام پسندوں کے گروہ شہر میں داخل ہو گئے جنہوں نے کئی گھنٹوں تک افریقی اور یورپی افواج سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری رکھا۔

اسلام پسندوں کے اس اچانک حملے سے جارح افواج میں کھلبلی مچھ گئی، انہوں نے خوف زدہ ہو کر بھاری توپ خانے سے فائر کرنے شروع کردے اور فرانس کے گن شپ  ہیلی کاپٹر اور جیٹ لڑاکا جہازوں نے پروازیں شروع کر دیں۔

فرانس کے ایک اعلیٰ فوجی عہدے دار نے میڈیا کے نمائیندوں سے بات کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مالی کے دیگر شہروں کے قریب واقع صحرا میں بھی اسلام پسند موجود ہیں جو کسی بھی وقت حملہ کر سکتے ہیں۔ کیونکہ اب وہ ایک گوریلا جنگ لڑنے کی تیاری کر چکے ہیں۔

جارح افواج پر کیے گئے حملے کی ذمہ داری ’مغربی افریقہ میں تحریک وحدت اور جہاد‘ نے قبول کرتے ہوئے اس تنظیم کے ترجمان ولید صحراوی نے کہا کہ ’ہم فرانس اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مزید حملے کرنے کا عہد کرتے ہیں۔