Sunday, February 10, 2013

مالی میں القاعدہ فرانس سے حاصل کے گئے وسائل سے لڑ رہی ہے

ایک سابق امریکی سفیر نے انکشاف کیا ہے کہ مالی میں فرانس جن اسلام پسندوں کے خلاف لڑ رہا ہے انہوں نے لڑائی کے لئے وسائل فرانس سے ہی ہتھیائے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق امریکی سفیر وکی ہڈلسٹن نے بتایا ہے کہ فرانس نے 2010 میں نائجر میں یورینیئم کی ایک کان سے پکڑے گئے یرغمالوں کو رہا کروانے کے لیے ایک کروڑ 17 لاکھ ڈالر ادا کیے تھے۔ انھوں نے کہا کہ جرمنی سمیت دوسرے یورپی ممالک نے بھی تاوان کی رقوم ادا کی ہیں، جن کی مالیت نو کروڑ ڈالر تک پہنچتی ہے۔

مالی کے اسلام پسندوں نے ہتھیاروں کے حصول کے لئے اس رقم کو استعمال کیا اور اس قدر قوت حاصل کر لی کہ مالی کے ایک حصے پر قبضہ کر کے وہاں اسلامی شرعیت نافذ کر دی تھی۔ جن کے خلاف اب اقوام متحدہ کی اجازت سے فرانس کی زیر قیادت کثیر الملکی افواج کاوائی میں مصروف ہیں۔


 سابق امریکی سفیر ہڈلسٹن نے کہا کہ 2010 میں نائجر کی کان میں یرغمالوں کی رہائی صرف تاوان کی ادائیگی کی وجہ سےممکن ہو سکی تھی۔ انھوں نے بی بی سی کے نیوز آور پروگرام میں بتایا، کہ یہ رقوم بالواسطہ طور پر مالی حکومت کے ذریعے دی گئی تھیں۔‘ انھوں نے مزید بتایا کہ  مالی کے صوبے گاؤ کے سابق گورنر نے القاعدہ فی بلاد المغرب الاسلامی کے ساتھ مذاکرات کیے تھے۔

یاد رہے کہ فرانس سمیت تمام یورپی ممالک جنھوں نے تاوان کی رقوم ادا کیں انھوں نے ہمیشہ یرغمالوں کی رہائی کے لیے تاوان ادا کرنے سے انکار کیا ہے۔