Monday, February 4, 2013

القاعدہ کے سابق ترجمان سلیمان جاسم ترکی سے گرفتار

اسامہ بن لادن کے  قریبی ساتھی اور القاعدہ کے سابق ترجمان سلیمان جاسم کو  ترکی میں گرفتار کیا گیا ہے.

ترکی کے معروف اخبار روزنامہ 'ملت' کے مطابق القاعدہ کے سابق ترجمان کو ترک  سیکیورٹی حکام نے دارلحکومت انقرہ کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا ہے۔ یہ گرفتاری ترک خفیہ محکمے اور امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے مشترکہ اپریشن کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔

سلیمان جاسم بوغیث سن 1956 کو کویت میں پیدا ہوئے۔ القاعدہ میں شمولیت سے پہلے وہ کویت میں فقہ اور شریعہ کے استاد اور خطیب کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔ سن 1990 میں عراق کے کویت پر حملے کے بعد انہیں اپنی صدام مخالف تقریروں نے شہرت دوام بخشی۔ کویت میں قیام کے دوران، جاسم کے القاعدہ رہنما خالد شیخ محمد سے قریبی رابطے تھے۔

جاسم سلیمان 1994 میں پہلی بار سربوں کے خلاف جہاد میں شرکت کے لئے بوسنیا گئے، جس کے بعد انکا بوسنیا اور افغانستان آنا جانا معمول بن گیا تھا۔ بکثرت سفر کی وجہ سے کویتی محکمہ اوقاف نے انہیں خطیب کی ملازمت سے فارغ کر دیا جس کے بعد سلیمان جاسم اپنی اہلیہ اور چھے بچوں سمیت افغانستان منتقل ہو گئے۔

نیویارک میں نائن الیون حملوں کے بعد ایک ویڈیو میں جاسم سلیمان القاعدہ کے ترجمان کے طور پر سامنے آئے تھے۔ وہ ایک شعلہ بیان مقرر ہیں انیوں نے متعدد ویڈیوز میں امریکا پر مزید ہلاکت خیز حملوں کی دھمکی دی تھی۔ ان ویڈیوز میں نظر آنے پر کویتی حکومت نے ان کی شہریت ختم کر دی تھی۔ افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد خیال کیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان سے ایران چلے گئے تھے۔