امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا کا کہنا ہے کہ امریکی سرزمین پر دہشتگردی کی ایک اور بڑی کارروائی روکنے کے لیے پاکستان اور دیگر ممالک میں القاعدہ کے شدت پسندوں کے خلاف ڈرون حملے جاری رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع کا عہدہ چھوڑنے سے ایک دن قبل پینٹاگون میں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’ڈرون طیاروں کی کارروائیاں جاری رکھنے کا تعلق اس خطرے سے ہے جس کا ہمیں سامنا ہے۔ ہم حالتِ جنگ میں ہیں۔ ہم دہشتگردی سے جنگ لڑ رہے ہیں اور یہ جنگ گیارہ ستمبر دو ہزار ایک سے جاری ہے۔
‘ انہوں نے کہا کہ ڈرون آپریشنز کا مقصد ان افراد کو نشانہ بنانا ہے جنہوں نے امریکہ پر حملہ کیا اور ہزاروں افراد کو ہلاک کیا۔’میرے خیال میں یہ ہماری ذمہ داری تھی کہ ہم ہر دستیاب ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ان کا تعاقب کریں جنہوں نے نہ صرف وہ حملے کیے بلکہ اس ملک پر مزید حملے کرنے کی منصوبہ بندی بھی کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ امریکی حکام خود تسلیم کر چکے ہیں کہ ڈراون حملوں میں مرنے والوں کی اکثریت بے گناہ اور معصوم افراد کی ہوتی ہے۔ اسی لئے دنیا بھر میں ان امریکی ڈراون حملوں کو شدیگ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع کا عہدہ چھوڑنے سے ایک دن قبل پینٹاگون میں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’ڈرون طیاروں کی کارروائیاں جاری رکھنے کا تعلق اس خطرے سے ہے جس کا ہمیں سامنا ہے۔ ہم حالتِ جنگ میں ہیں۔ ہم دہشتگردی سے جنگ لڑ رہے ہیں اور یہ جنگ گیارہ ستمبر دو ہزار ایک سے جاری ہے۔
‘ انہوں نے کہا کہ ڈرون آپریشنز کا مقصد ان افراد کو نشانہ بنانا ہے جنہوں نے امریکہ پر حملہ کیا اور ہزاروں افراد کو ہلاک کیا۔’میرے خیال میں یہ ہماری ذمہ داری تھی کہ ہم ہر دستیاب ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ان کا تعاقب کریں جنہوں نے نہ صرف وہ حملے کیے بلکہ اس ملک پر مزید حملے کرنے کی منصوبہ بندی بھی کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ امریکی حکام خود تسلیم کر چکے ہیں کہ ڈراون حملوں میں مرنے والوں کی اکثریت بے گناہ اور معصوم افراد کی ہوتی ہے۔ اسی لئے دنیا بھر میں ان امریکی ڈراون حملوں کو شدیگ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔