Friday, February 1, 2013

اسلام پسندوں کا خوف: شامی حزب اختلاف حکومت سے مذاکرات پر تیار ہو گیا

مغرب کی ایما پر قائم ہونے والے شامی حزب اختلاف کے اتحاد نے یورپ اور امریکہ کے دباو پر حکومت سے مشروط مذاکرات کے لئے آمادگی ظاہر کر دی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شامی حزب اختلاف کے سربراہ معاذ الخطیب نے صدر بشارالاسد کی حکومت کے عہدے داروں کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی، عوامی احتجاجی تحریک کے دوران گرفتار کیے گئے افراد کو کا رہا کرنے کی شرط پر ظاہر کردی ہے۔

معاذ الخطیب نے سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے صفحے پر پوسٹ کی گئی ایک تحریر میں شامی حکومت کے نمائندوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قاہرہ، تیونس یا استنبول میں براہ راست بات چیت کو تیار ہیں۔

معاذ الخطیب کی جانب سے یہ اعلان یورپ اور امریکہ کی جانب سے شدید دباو کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔ مغرب کو شدید تشویش ہے کہ اگر شام کے بحران کا کوئی فوری حل تلاش نہ کیا گیا تو شام سخت گیر اسلام پسندوں کے ہاتھ آ سکتا ہے۔

ادھر فرانس کے وزیرخارجہ لوراں فابیئس نے خبردار کیا ہے کہ اگر شامی حزب اختلاف کے حامیوں نے فوری طور پر کوئی اقدام نہ کیے، تو شام پر اسلام پسند جنگجو کنٹرول حاصل کر لیں گے۔ انھوں پیرس میں شامی قومی اتحاد کے سنئیر ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھیں سیاسی اور عسکری محاذ پراتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ ''شام کی ریاست اور معاشرے کے بہت جلد منہدم ہونے کا خطرہ ہے۔ ایسے میں اگر ہم نے اقدامات نہ کیے تو اسلامی گروپ اپنی جڑیں مضبوط بنا لیں گے۔