Friday, April 12, 2013

جنرل پرویز مشرف کا امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت دینے کا اعتراف

سابق صدر اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف نے ڈرون حملوں کے لئے امریکا کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں کے ذریعے ایسے ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کی اجازت دی تھی جن میں اجتماعی نقصان نہ ہو۔
 

امریکی ٹیلی ویڑن چینل سی این این کو انٹرویو میں سابق آرمی چیف پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ کچھ مواقعوں پر ڈرون حملوں کی اجازت دے دی گئی تھی. اس سے پہلے جنرل مشرف اور دیگر پاکستانی رہنما امریکا کے ساتھ ڈرون حملوں کے کسی معاہدے سے انکار کرتے رہے ہیں اور ان کا موقف رہا ہے کہ یہ حملے انکی اجازت کے بغیر ہورہے ہیں۔

اپنے انٹرویو میں جرنل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ شدت پسند پہاڑوں میں رہتے ہیں جہاں پہنچنا ممکن نہیں ہوتا۔ اس لئے فوج اور انٹیلی جنس یونٹس سے مشاورت  کے بعد  ڈرون حملوں کی منظوری دی  تھی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں کی اجازت صرف ایسی صورت میں تھی جب خود پاکستانی فوج کے پاس اس کارروائی کیلئے وقت نہ ہو۔


پرویز مشرف نے یہ اعتراف بھی کیا کہ 2004 میں کمانڈر نیک محمد کو ڈرون حملے میں ہی مارا کیا گیا تھا۔ جبکہ اس سے پہلے پاکستانی فوج کا موقف رہا ہے کہ جنوبی وزیررستان کے علاقے وانا سے تعلق رکھنے والے کمانڈر نیک محمد کو انہوں نے ایک فضائی حملے میں مارا تھا۔
اسی طرح باجوڑ ایجنسی کے علاقے ڈمہ ڈولہ میں ایک مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے 60 سے زائد معصوم بچوں کو فضائی حملے میں مارنے کی ذمہ داری بھی پاکستانی فوج نے قبول کی تھی، جبکہ غیر جانبدار مبصرین اسے بھی امریکی ڈوران کی کاروائی قرار دیتے رہے ہیں۔