Sunday, April 14, 2013

گوانتانامو بے میں قیدیوں پر امریکی حکام کا شدید تشدد

امریکی فوج کے اہلکاروں نے کیوبا میں قائم غیر قانونی جیل گوانتانامو بے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کے لئے بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا ہے جس سے کئی قیدی شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق قیدیوں کو مشترکہ کمروں سے نکال کر قید تنہائی میں منتقل کرنے کے خلاف قیدیوں کی جانب سے مزاحمت پر محافظوں نے کاروائی کی ہے۔ امریکی فوج کے ایک ترجمان نے الزام عاید کیا  کہ یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا تھا جب قیدیوں نے نگرانی کے کیمرے اور کھڑکیوں کو ڈھانپ دیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ بعض قیدیوں نے جیل میں ملنے والی چیزوں سے "ہتھیار" بنا رکھے تھے۔

تاہم اس نے اعتراف کیا کہ  محافظوں نے ان غیر مسلح قیدیوں پر گولیاں چلائی ہیں جن سے کئی قیدی ذخمی ہو گئے ہیں۔ امریکی وزارت دفاع  پینٹاگان کا کہنا ہے کہ 43 قیدی بھوک ہڑتال پر ہیں، تاہم امریکی وکیلوں کا کہنا ہے کہ ہڑتالی قیدیوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے۔

دوسری جانب امریکی فوجی حکام نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ کم ازکم  ایک درجن قیدی ایسے ہیں جن کو زبردستی پرتشدد طریقوں سے کھانا کھلایا جا رہا ہے۔

امریکہ کے بعض وکیلوں نے جیل کے حکام کے اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہوئے ان کے طرزعمل کو وحشیانہ قرار دیا ہے۔ ان میں سے ایک وکیل کارلوس وارنر نے امریکی خبر رساں ادارے "اے پی" کو بتایا، ’فوج جھگڑے کو ہوا دے رہی ہے۔

اس جیل میں کئی قیدی فروری سے سے بھوک ہڑتال پر ہیں جس کی وجہ قیدیوں کے کمروں میں تلاشی کے دوران امریکی فوجی محافظوں کی جانب سے قرآن کی مسلسل بے حرمتی کے واقعات ہیں۔