برطانیہ میں مسلمان عورتوں پر بڑے پیمانے پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ ان
حملوں میں عورتوں کے حجاب پھاڑے اور زبردستی برقع اتارنے کی اطلاع مل رہی
ہیں۔ ادھر سفید اور سیاہ فام عیسائی نوجوان کے گروہوں کی جانب سے مسلمانوں
پر حملے بھی جاری ہیں، لندن میں ہونے والے ایک تازہ حملے کر کے تین ایشیائی
نوجوانوں کو بھی زخمی کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق برطانیہ میڈیا نے مسلمانوں پر ہونے والے حملوں کی خبروں کو بلیک آوٹ کیا ہوا ہے۔ جبکہ مسلمانوں اس قدر خوف کا شکار ہیں کہ وہ اسے واقعات کو پولیس میں رپوٹ بھی نہیں کر رہے۔
سوشل میڈیا پر مسلمان خواتین نے ایک دوسرے کو یہ پیغامات
بھیجنے شروع کردئیے ہیں کہ وہ خود کو، اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں اور انہیں
اکیلے باہر نہ جانے دیں۔ مسلمان عورتوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ
دیا ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ اگر ان کا گھر سے باہر جانا ضروری ہو تو
بھی وہ انتہائی احتیاط کریں اور ویران سٹریٹس میں نہ جائیں۔
سوشل میڈیا پر مسلمان خواتین کی جانب سے بھیجی جانے والی ایک اطلاع کے مطابق ایجوئر کی چرچ سٹریٹ پر انگلش ڈیفنس لیگ کے غنڈوں نے تین مسلمان عورتوں کے نہ صرف حجاب اتار دئیے بلکہ ان کے برقعے بھی پھاڑ دئیے۔ جس کے بعد علاقے میں شدید خوف وہراس پایا جاتا ہے۔ ایجوئر روڈ کا یہ علاقہ سنٹرل لندن کا حصہ ہے اور آکسفورڈ سٹریٹ کے بہت قریب ہے۔ اس علاقے میں لبنانی، ایرانی، عراقی سعودی اور دوسرے عرب علاقوں کے مسلمانوں کی اکثریت آباد ہے۔ اس روڈ پر لبنان اور ایرانی ریسٹورنٹ عام ہیں اور خواتین کی اکثریت برقع اور حجاب پہن کر گھروں سے باہر نکلتی ہے ایجوئر روڈ پر ہونے والے اس واقعہ کے بعد خواتین کو محتاط رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔
جبکہ سوشل میڈیا کی ہی ایک اور اطلاع کے مطابق لندن کے ایک علاقے میں 30 کے قریب سفید فام سیاہ فام نوجوانوں نے تین ایشیائی مسلمانوں پر حملہ کرکے زخمی کردیا۔ دریں اثناء برطانوی مسلمانوں کی تنظیموں کے لیڈروں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کو پولیس کے پاس رپورٹ کریں یا اپنی مساجد اور کمیونٹیز سنٹرز میں اس بارے میں بتائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رپورٹس درج ہونے کی صورت میں یہ اندازہ لگایا جاسکے گا کہ اسلامو فوبیا کس حد تک بڑھ گیا ہے اور پھر پولیس موثر انداز میں کارروائی کرسکے گی۔ دو روز قبل مسلمانوں کی ایک چیریٹی نے اطلاع دی تھی کہ اس کے پاس 162 فون کالز آئی ہیں جن میں خواتین کے نقاب اتارے جانے اور ان کی املاک پر حملوں کی اطلاعات دی گئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر مسلمان خواتین کی جانب سے بھیجی جانے والی ایک اطلاع کے مطابق ایجوئر کی چرچ سٹریٹ پر انگلش ڈیفنس لیگ کے غنڈوں نے تین مسلمان عورتوں کے نہ صرف حجاب اتار دئیے بلکہ ان کے برقعے بھی پھاڑ دئیے۔ جس کے بعد علاقے میں شدید خوف وہراس پایا جاتا ہے۔ ایجوئر روڈ کا یہ علاقہ سنٹرل لندن کا حصہ ہے اور آکسفورڈ سٹریٹ کے بہت قریب ہے۔ اس علاقے میں لبنانی، ایرانی، عراقی سعودی اور دوسرے عرب علاقوں کے مسلمانوں کی اکثریت آباد ہے۔ اس روڈ پر لبنان اور ایرانی ریسٹورنٹ عام ہیں اور خواتین کی اکثریت برقع اور حجاب پہن کر گھروں سے باہر نکلتی ہے ایجوئر روڈ پر ہونے والے اس واقعہ کے بعد خواتین کو محتاط رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔
جبکہ سوشل میڈیا کی ہی ایک اور اطلاع کے مطابق لندن کے ایک علاقے میں 30 کے قریب سفید فام سیاہ فام نوجوانوں نے تین ایشیائی مسلمانوں پر حملہ کرکے زخمی کردیا۔ دریں اثناء برطانوی مسلمانوں کی تنظیموں کے لیڈروں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کو پولیس کے پاس رپورٹ کریں یا اپنی مساجد اور کمیونٹیز سنٹرز میں اس بارے میں بتائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رپورٹس درج ہونے کی صورت میں یہ اندازہ لگایا جاسکے گا کہ اسلامو فوبیا کس حد تک بڑھ گیا ہے اور پھر پولیس موثر انداز میں کارروائی کرسکے گی۔ دو روز قبل مسلمانوں کی ایک چیریٹی نے اطلاع دی تھی کہ اس کے پاس 162 فون کالز آئی ہیں جن میں خواتین کے نقاب اتارے جانے اور ان کی املاک پر حملوں کی اطلاعات دی گئی ہیں۔