Wednesday, August 14, 2013

مصر: اخوان کے دھرنوں پر مصری سکیورٹی فرسز کا حملہ 140 سے زیادہ شہید ہزاروں زخمی


مصری فوج اور پولیس نے قاہرہ میں اخوان المسلمون کے دھرنوں پر شدید حملہ کر دیا ہے، طاقت کے وحشیانہ استعمال  کے نتیجے آخری اطلاعات موصول ہونے تک 140 سے زیادہ مظاہرین شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔

 قاہرہ کے مشرق میں واقع مسجد رابعہ العدویہ اور مغرب میں نہدہ چوک میں جاری مظاہروں پر حملہ سے پہلے آج صبح سکیورٹی فورسسز نے علاقے کو محاصرے میں لے لیا ۔ تمام آمد و رفت کے راستوں کو بند کرنے کے بعد فوج اور پولیس کے اہلکاروں نے بلڈوزروں اور بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے مظاہرین کو کُچلنا شروع کر دیا۔ اس موقع پر آنس گیس اس بڑے پیمانے پر استمعال کی جارہی ہے کہ قاہرہ کی فضاوں پر اس کے بادل چھا گئے ہیں۔ آنسو گیس کے اثرات دھرنوں کے مقامات سے میلوں دور تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔

 سکیورٹی فورسسز نے تمام میڈیا کے نمائیندوں کو اس حملے سے پہلے علاقہ چھوڑ دینے کی وارننگ دی تھی۔ قاہرہ سے آنے والی اطلاعات کے مطابق علاقے میں ہر قسم کی فریکونسی کو جام کی جاچکی ہے۔ اور میڈیا کے نمائندوں کو علاقے میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔ دھرنوں کی جگہ جانے کی کوشش کرنے والے میڈیا کے نمائیندوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ جس کی وجہ سے اطلاعات تک رسائی میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ایک عرب ٹی وی چینل کے نمائیندے نے قاہرہ سے اطلاع دی ہے کہ دھرنے کے مقامات کے آس پاس موجود عمارتوں کی چھتوں پر موجود فوجی نشانہ بازوں کی جانب سے شرکاء پر براہ راست گولیاں برسانے کا منظر دور سے واضع طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ جبکہ علاقے سے اس قدر شدید فائرنگ کی آوازیں آرہی ہیں کہ کسی بڑی جنگ کا گمان ہوتا ہے۔ فائرنگ کے علاوہ خواتین کے رونے کی آوازیں بھی بہت دور تک سنائی دے رہی ہیں۔ یاد رہے کہ ان دھرنوں میں عورتوں اور بچوں کی بھی ایک بہت بڑی تعداد شریک ہے۔

 اسی نمائیندے کے مطابق تقریباً پورے قاہرہ کی ٹریفک بند ہو چکی ہے جبکہ پولیس کی گاڑیاں لاوڈ سپیکروں پر اعلان کیا جا رہا ہے کہ لوگ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں بصورت دیگر ان کی سلامتی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

 الجزیرہ ٹی وی کے نمائندے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس حملے میں اُس کہیں زیادہ تباہی ہو رہی ہے جس کا ہم تصور کر سکتے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ انسانیت کے ساتھ ایسا بدترین سلوک شاہد ہی کبھی گیا گیا ہو، جس کا مظاہرہ آج مصر کے سکیورٹی ادارے آج قاہرہ میں کر رہے ہیں۔ یہ اتنی دلخراش صوتحال ہے کہ الفاظ اسے بیان کرنے سے قاصر ہیں۔

 عرب ٹی وی چینل العربیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ رات مصر کے ایک عہدے دار نے اسے بتایا تھا کہ غیرقانونی حکومت اور فوج کے عہدے داروں کے درمیان ہونے والی جس اعلیٰ سطع کی میٹنگ میں حملوں کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس میں سکیورٹی فورسز کو اختیار دیا تھا گیا تھا کہ دھرنوں کے مقام کو ہر صوت میں خالی کرنا ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں اگر پانچ ہزار تک مظاہریں مارے جاتے ہیں تو یہ قابل قبول ہوگا۔

 اخوان المسلمون کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا ہے کہ اب تک ان کے 140 سے زیادہ کارکنان ان حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ جن میں سے کئی آنس گیس کے بادلوں میں میں دم گھٹنے اور بلڈوزروں کے نیچے کچلے جانے سے بھی شہید ہوئے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جن میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہون نے بتایا کہ سکیورٹی فورسسز شدید زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہیں اس لئے ان کی دیکھ بھال فیلڈ ہسپتال میں ہی کی جا رہی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن نہیں بلکہ قتل عام ہے جس میں لوگوں کو براہ راست گولیوں کا نشانہ بنایا جا ریا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخوان المسلمون کے کارکنان اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور جب تک دم میں دم ہے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہونگے۔ مصر کے اسلام پسند عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے گھروں سے نکل آئین اور مصر کے ہر گلی کوچے کو بلاک کر دیں۔ اس قتل عام کو روکنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔

 مصر کی غیر قانونی حکومت کے وزیر داخلہ نے سرکاری ٹی وی پر بتایا ہے کہ دھرنے اکھاڑ پھکنے کے لئے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ جو اپنی کامیابی تک جاری رہے گا۔ اس کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کے دوران کچھ افراد مارے گئے ہیں تاہم ہماری کوشش کے خونریزی کم سے کم ہو۔ اس نے کہا کہ آپریشن میں مارے جانے والوں کی زمہ دار اخوان المسلمون ہے کیوں کہ اس نے ہمارے حکم کے باوجود دھرنوں کو جاری رکھا تھا۔ ہمیں لوگوں کی مشکلات کے پیش نظر یہ آپریشن کرنا پڑا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اب تک سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔

 آخری اطلاعات تک دھرنے جاری ہیں تاہم بہت زیادہ جانی نقصان ہو رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔