Tuesday, August 13, 2013

نائجیریا میں خون مسلم کی ہولی: مسجد پر فوج کے حملے میں 44 نمازی شہید ہو گئے

نائیجریا میں مسلمانوں کے خلاف آپریشن کرنے والی عیسائی فوج نے دورانِ نمازمسجد پر حملہ کر کے کم از کم 44 مسلمانوں کو شہید جبکہ 26 سے زیادہ کو شدید زخمی کر دیا ہے۔

یہ واقعہ ملک کے شمال میں واقع ریاست بورنو کے کونگڈوگا نامی علاقے میں پیش آیا جو ریاستی دارالحکومت میدوگوری سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

اطلاعات کے مطابق فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے کُنڈوگا میں واقع ایک مسجد کا اس وقت محاصرہ کیا جب وہاں مسلمان باجماعت نماز میں مصروف تھے۔ مسجد کو مکمل طور پر گھیرے میں لینے کے بعد اس پر چاروں طرف سے فائر کھول دیا۔

مقامی ابلاغ عامہ میں چھپنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مسجد میں موجود نمازیوں کی تعداد کم تھی، تاہم نمازیوں پر ہونے والی فائرنگ کے بعد جب مقامی مسلمان ان کی مدد کو لپکے تو فوجیوں نے انہیں بھی بے دریغ گولیوں کا نشانہ بنایا، جس کی وجہ سےشہید اور زخمی ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 

فوج کی جانب سے محاصرے کے باعث زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال نہیں پہچایا جا سکا۔ اور بہت سارے زخمیوں نے سسک سسک کر جان دے دی۔  

نائجیریا کی حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ مارے جانے والوں میں نائجیریا میں نفاذ شرعیت کی جدوجہد کرنے والے گروپ "بوکو حرام" کے چار ارکان بھی شامل ہیں۔ 

یاد رہے کہ نائجیریا کے عیسائی صدر گُڈلَک جوناتھن نے بورنو اور دیگر دو مسلمان اکثریتی ریاستوں میں شرعیت کا مطالبہ کرنے والوں کا صفایہ کرنے کے لئے ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی۔ ان ریاستوں میں نائجیریا کے علاوہ پڑوس کی دو عیسائی حکومتوں کی فوجیں بھی مسلمانوں کے خلاف جاری آپریشن میں شریک ہیں۔ 

انسانی حقوق کے بین القوامی گروپ بھی ان عیسائی افواج کی جانب سے مسلمانوں کے قتل عام پر تنقید کرچکے ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ یہ افواج مسلم اکثریت کے علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔ جن میں ہزاروں بے گناہ مسلمان مارے جا چکے ہیں۔