Thursday, August 1, 2013

مصری کابینہ کی طاقت کے استعمال کی سنگین دھمکی، اخوان کا دھرنا جاری رکھنے کا اعلان



اخوان المسلمون نے مصر کی فوج کی جانب سے قائم کی گئی غیرقانونی کابینہ کی جانب سے طاقت کے استعمال کی سنگین دھمکی کو مسترد کر کے مرسی حکومت کی بحالی تک ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
رابعہ العداویہ مسجد کے باہر جاری دھرنے کا ایک منظر اور اہم مقامات کی نشاندہی

فوج کی نامزد عبوری کابینہ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ قاہرہ میں معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے دھرنوں کو بزور طاقت ختم کرایا جائے۔ غیر قانونی قابینہ کے وزیر اطلاعات دوریا شرف الدن نے سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک بیان پڑھ کر سنایا جس کے مطابق ’کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان دھرنوں کو ختم کرانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ قاہرہ کے شمال مشرقی علاقے میں رابعہ العداویہ مسجد اور ناہدا چوک پر جاری دھرنے قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ ان ھرنوں کے نتیجے میں ہونے والی دہشت گردی اور سڑکوں کی ناکہ بندی اب ناقابل برداشت ہے‘

غیر قانونی کابینہ کی دھمکی نما بیان کو اخوان المسلمون کے دھرنا کیمپوں میں شریک افراد نے کلی طور پر مسترد کر دیا ہے۔ اخوان المسلمون کے ترجمان جہاد الحداد کا کہنا ہے کہ ہم اس حکومت کو تسلیم نہیں کرتے، ہم ایسے حکمرانوں اور ان کے بنائے ہوئے قوانین کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ نہ ہی انکی دھکیوں سے مرغوب ہو نگے۔

انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاجی دھرنے ختم کا فیصلہ ایک ایسے گروہ نے کیا جس نے ریاست پر قبضہ کر رکھا ہے اور لوگوں کو ان کے جمہوری حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کابینہ کی جانب سے دی گئی دھمکی کے بعد فوج کی جانب سے مظاہرین پر متوقع حملے کے بارے میں ایک سوال کئ جواب میں جہاد الحداد نے کہا کہ غیر قانونی حکمران پہلے بھی دو مرتبہ حملے کر چکے ہیں جس میں انہیں بری طرح ناکامی ہوئی۔ سو مظاہرین کی شہادت اور ہزاروں کے زخمی ہونے کے باوجود ہم جمے ہوئے ہیں اور جمے رہیں گے۔