دنیا بھر میں القاعدہ اور اس کی ذیلی اور مدد گار تنظیموں کی جانب سے جنگجویانہ کاروائیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات اور القاعدہ کے کی روز افزوں پیش قدمی پر مغربی میڈ یا امریکہ کو آڑے ہاتھوں لیا اور امریکی پالیسی کو ناکام قرار دیا
ہے،
امریکی
جریدے فارن پالیسی نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے امریکی حکمت عملی کو ناکارہ
قرار دے دیا ہے۔ جریدے نے لکھا ہے کہ پاکستان، عراق اور لبیا میں جیلوں کو توڑے جانے کے واقعات، القاعدہ کے حملے کے خوف سے ایک درجن سے زیادہ ممالک میں امریکی
سفارتخانوں کے بند کرنے، اور القاعدہ کی اقدامی پوزیشن سے ایسا نظر آ رہا ہے کہ امریکا نے دہشت گردی کے خلاف کوئی موثر کردار اداد نہیں کیا ہے۔
فارن پالیسی کے مطابق ہر گزرتے دن یہ احساس بڑھتا جارہاہے کہ امریکا کو پہلے سے زیادہ بڑے خطرات کا سامنا کرنا پڑنے والا ہے۔ اور اس کی وجہ اس کی غلظ حکمت عملی اور جہادیوں کی قوت کے بارے غلط اندازے ہیں۔ اس کے ساتھ فارن پالیسی نے خطے میں امریکا کی کمزورہوتی ہوئی گرفت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
جریدے کا کہنا ہے کہ امریکی پالیسی کی ناکامی کی وجہ سے جہادی کی قوت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس ناکامی کا ایک بڑا اظہار شام میں ایک نئی ’’انتہا پسند تنظیم النصرہ محاذ‘‘ وجود میں آگئی ہے جس سے خطے میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
فارن پالیسی نے جیلوں کے توڑے جانے کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن سے القاعدہ کے ماسٹر مائنڈ کا فرار، ابو غریب جیل سے قیدیوں کا فرار، پاکستان کی ڈیرہ اسماعیل خان جیل سے قیدیوں کافرار، اور بن غازی جیل سے قیدیوں کا فرار، مجموعی طورپر تین جیلوں سے دو ہزار سے زیادہ جہادی فرار ہوئے ہیں۔
برطانوی اخبار گارجین نے پاکستان میں ’’دہشت گردی‘‘ کے حالیہ واقعات کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر نے حکومت کو دفاعی پوز یشن پر دھکیل دیا ہے، گارجین نے ڈیرہ میں جیل توڑے جانے، چلاس میں آرمی آفیشلز کے قتل، بلوچستان میں گیارہ افراد کو چن کر مارے جانے اور کراچی میں گذشتہ رات فٹبال گراوٴنڈ میں بم حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان واقعات کے ساتھ ساتھ دارلحکومت اسلام آباد میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ شدت پسند جہاں چاہتے ہیں وہ کاروائی کر ڈالتے ہیں۔ اخبار نے سیکیورٹی تجزیہ کار حوالے سے کہا ہے کہ نواز شریف کی سربراہی میں قائم ہونے والی نئی حکومت کو ایک ساتھ کئی کرائسز کاسامنا ہے۔
یاد رہے کہ یہ تجزیات امریکہ صدر بارک اوبامہ کی جانب سے القاعدہ کو تقریباً مکمل شکست دیے جانے کے بیان کے ایک سال بعد سامنے آئے ہیں۔

فارن پالیسی کے مطابق ہر گزرتے دن یہ احساس بڑھتا جارہاہے کہ امریکا کو پہلے سے زیادہ بڑے خطرات کا سامنا کرنا پڑنے والا ہے۔ اور اس کی وجہ اس کی غلظ حکمت عملی اور جہادیوں کی قوت کے بارے غلط اندازے ہیں۔ اس کے ساتھ فارن پالیسی نے خطے میں امریکا کی کمزورہوتی ہوئی گرفت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
جریدے کا کہنا ہے کہ امریکی پالیسی کی ناکامی کی وجہ سے جہادی کی قوت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس ناکامی کا ایک بڑا اظہار شام میں ایک نئی ’’انتہا پسند تنظیم النصرہ محاذ‘‘ وجود میں آگئی ہے جس سے خطے میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
فارن پالیسی نے جیلوں کے توڑے جانے کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن سے القاعدہ کے ماسٹر مائنڈ کا فرار، ابو غریب جیل سے قیدیوں کا فرار، پاکستان کی ڈیرہ اسماعیل خان جیل سے قیدیوں کافرار، اور بن غازی جیل سے قیدیوں کا فرار، مجموعی طورپر تین جیلوں سے دو ہزار سے زیادہ جہادی فرار ہوئے ہیں۔
برطانوی اخبار گارجین نے پاکستان میں ’’دہشت گردی‘‘ کے حالیہ واقعات کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر نے حکومت کو دفاعی پوز یشن پر دھکیل دیا ہے، گارجین نے ڈیرہ میں جیل توڑے جانے، چلاس میں آرمی آفیشلز کے قتل، بلوچستان میں گیارہ افراد کو چن کر مارے جانے اور کراچی میں گذشتہ رات فٹبال گراوٴنڈ میں بم حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان واقعات کے ساتھ ساتھ دارلحکومت اسلام آباد میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ شدت پسند جہاں چاہتے ہیں وہ کاروائی کر ڈالتے ہیں۔ اخبار نے سیکیورٹی تجزیہ کار حوالے سے کہا ہے کہ نواز شریف کی سربراہی میں قائم ہونے والی نئی حکومت کو ایک ساتھ کئی کرائسز کاسامنا ہے۔
یاد رہے کہ یہ تجزیات امریکہ صدر بارک اوبامہ کی جانب سے القاعدہ کو تقریباً مکمل شکست دیے جانے کے بیان کے ایک سال بعد سامنے آئے ہیں۔