Friday, August 9, 2013

مصر: لاکھوں عورتوں اور بچوں کی شرکت نے احتجاجی دھرنے کو عید میلے میں بدل دیا

مصر میں اخوان المسلمون نے عید کے روز نہ صرف احتجاج جاری رکھا بلکہ دیگر قصبات اور شہروں سے مصری عوام لاکھوں کی تعداد میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید منانے کے لیے قاہرہ کی مسجد رابعہ العدویہ پہنچ گئے۔ شیر خوار بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد میں شرکت نے احتجاجی دھرنے میں ''عید میلے'' کا سا سماں پیدا کر دیا۔

عرب میڈیا کی اطلاعات کے مطابق مصر میں عیدالفطر کے موقع پر قاہرہ کے شمال مغرب میں موجود مسجد رابعہ عدویہ کے علاقے میں جاری دھرنا عملا ایک بڑے میلے کا روپ دھار چکا تھا ۔ قاہرہ کے باہر سے بھی اسلام پسندوں کی ایک بڑی تعداد اپنے اہل خانہ سمیت دھرنے کی جگہ پہنچ گئے۔

 ایک 35 سالہ خاتون غادا ادریس اپنے شوہر، دو ننھے بچوں اور دوماہ کی ایک بچی کے ساتھ اپنی موٹر کار میں سوارہو کر دھرنے کی جگہ پہنچی تو اس نے ایک عرب ٹی وی چینل کے نمائیندے کو بتایا کہ '' وہ اس لیے دور افتادہ صوبے منایا سے قاہرہ آئی ہے کہ دھرنے میں عید کے روز ہماری پر امن شرکت سے فوج اور سیکولر جان لیں کہ لوگ حسنی مبارک کا دور واپس لانے کے حق میں نہیں ہیں۔''

 یاد رہے کہ اس سے ایک دن قبل ہی مصر کے قابض وزیر اعظم حاذم الببلاوی نے اعلان کیا تھا کہ مسجد رابعہ اور النہضہ میں جاری اخوان کے احتجاجی کیمپوں اور دھرنوں کو اکھاڑ دیا جائے گا۔ اس کے لئے طاقت کا بھرپور استعمال ہوگا اور کسی سے رعایت نہیں برتی جائے گی۔ اس اعلان کے فوری بعد حاذم الببلاوی نے غیرقانونی وزیر داخلہ کے ہمرا سکیورٹی فورسز کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا تاکہ اس سے دھرنے کے شرکا کو خوفزدہ کیا جا سکے۔''

امریکا اور یورپی یونین کے نمائیندوں کی جانب سے مصر کی فوجی قیادت اور قابض غیرقانونی حکومتی اہلکاروں سے ہونے والے رابطوں کے بعد مصر کے بارے میں جاری کیے جانے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مصر میں خونریزی کا شدید خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔

 دوسری جانب سیکولر زرائع ابلاغ مظاہرین کی جانب سے سکیورٹی فورسسز کی جانب سے متوقع خونزیز کاروائی سے تحفظ کے لئے جمع کی جانے والی اینٹوں اور پتھروں کو میزائل اور راکٹ بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ ایک سعودی میڈیا اوٹ لیٹ نے خبر لگائی ہۓ '' مظاہرین نے پولیس پر بھاری پتھر پھینکنے کے لئے منجنیقیں نصب کر دی ہیں۔''