Friday, August 16, 2013

مصر یوم الغضب : لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ فوج کی فائرنگ سے سینکڑوں شہید

مصر کے دالحکومت قاہرہ سمیت ملک کے تمام بڑے شیروں میں اخوان المسلمون کے یوم الغزب کے عنوان سے مظاہرے جاری ہیں۔ پولیس کی نہتے اور پرامن احتجاج کرنےوالوں پر فائرنگ کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں مظاہرین شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ تحریر سکوائر کو فوج نے ٹینکوں سے بھر دیا ہے۔


جمعہ کے روز اخوان المسلمون کی جانب سے مظاہروں کی کال پر لبیک کہتے ہوئے لاکھوں مصری غیر قانونی حکومت کے احکامات کو قدموں تلے روندتے ہوتے سڑکوں پر نکل آ ئے ہیں۔ دالحکومت قاہرہ سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں جمعے کی نماز کے بعد سے اخوان المسلمون کے لاکھوں کارکنوں نے احتجاجی ریلیوں کا آغاز کر دیا۔

قاہرہ سے آمدہ اطلاعات کے مطابق عوام کی بہت بڑی اکثریت نمازِ جمعہ سے پہلے ہی شہر کے مختلف مقامات پر جمع ہونے ہونے شروع ہو گئے تھے جنہوں نے نمازِ جمعہ کے فوراً بعد کی سڑکوں پر احتجاجی مارچ شروع کر دیا۔ بی بی سی کی نامہ نگار ’’بیتھنی بیل‘‘ کے مطابق اخوان کے کارکنان ’عوام فوجی بغاوت کا خاتمہ چاہتے ہیں‘ کے نعرے بلند کرتے ہوئے سڑکوں پر رواں دواں ہیں۔

مصر کی فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں نے اپنی خون آشامی کی تاریخ دوراتے ہوئے بکتر بند گاڑیوں سے نہتے اور پر امن مظاہرین پر حملہ کر دہا جس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 28 سے زیادہ مسلمانوں کے شہید ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ فائرنگ میں سیکنڑوں زخمی بھی ہو گئے ہیں۔ آخری اطلاعات تک مطاہرے جارے ہیں۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نہرسوئز کے مغربی کنارے پر واقع شہراسماعیلیہ میں 14 سے زیادہ مظاہریں کی شہادت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ بحیرہ روم کے کنارے پر آباد بندرگاہی شہر دمیاط میں 18 مظاہرین کی شہادت کی ابتدائی طور پر تصدیق ہوئی ہے۔ مختلف مقامات پر فائرنگ کے نتیجے میں زخمیوں کی تعداد سینکڑوں میں بتائی گئی ہے۔

مصر کے دوسرے شہروں سے بھی مظاہرین کی جانب سے بڑی بڑی ریلیوں اور جلوسوں کے انعقاد کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ پولیس اور فوج کی جانب سے پورے ملک میں پر امن مظاہرین پر تشدد کیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔

یاد رہے کہ مصر کی غیر قانونی حکومت نے ان مظاہروں کو طاقت کے زریعے روکنے کے لئے موجودہ گورنروں کو تبدیل کر کے حسنی مبارک کے تاریک دور میں عوام پر ظلم کی شہرت رکھنے والے افراد کو تعنات کیا تھا۔ جبکہ گزشتہ روز پولیس کو مظاہرین پر گولی چانے کی خصوصی اجازت بھی دی گئی تھی۔

آخری اطلاعات تک شہید ہونے والوں کی تعداد دو سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ تمام بڑے شہروں میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کر دیا گیا ہے تاہم مظاہرے مغرب کے وقت بھی جاری ہیں۔