Friday, July 7, 2017

بنگلہ دیش میں سینکڑوں ’خفیہ‘ جیلوں میں اسلام پسندوں اور سیاسی کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے سینکڑوں سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرکے خفیہ جیلوں میں قید رکھا ہوا ہے، جہاں متعدد قیدیوں کو تشدد کے نتیجے میں جانبحق ہوگئے ہیں۔
Related image
 ہیومن رائٹس واچ (ایچ ڈبلیو آر) کے ڈائریکٹر براڈ ایڈمز کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں 2013 سے لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے، صرف گزشتہ برس میں ہی 90 افراد کو غیر قانونی طور پر اٹھا کر خفیہ جیلوں میں رکھا گیا۔
رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کی سیکیورٹی فورسز کو لوگوں کو اٹھانے، قید کرنے، بے گناہ یا قصور وار قرار دینے اور انہیں سزا سنائے جانے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حتیٰ کہ لاپتہ یا اٹھائے جانے والے افراد کے حوالے سے حکومت کو دستاویزات اور معلومات فراہم کی گئیں، تاہم اب تک حکومت نے اس پر کوئی عمل نہیں کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق انسانی حقوق کے اداری کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 2016 میں ایسے ہی کیسز میں 21 افراد کو قتل کیا گیا، جب کہ 9 افراد تاحال نامعلوم مقامات پر قید ہیں۔
ایچ آر ڈبلیو کی رپورٹ کہتی ہے کہ لاپتہ ہونے والے افراد میں حزب اختلاف کی اہم جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے سربراہ 37 سالہ سجیدالاسلام سمن بھی ہیں۔
رپورٹ میں سجیدالاسلام کی بہن سنجیدا اسلام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان کے بھائی اور بی این پی کے 5 کارکنوں کو ایلیٹ فورس ریپڈ ایکشن بٹالین (آر اے بی) کے اہلکاروں نے 4 دسمبر 2013 کو اٹھایا۔
سنجیدا اسلام نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ 3 سال 8 ماہ سے ملک کی تمام خفیہ اور سیکیورٹٰی ایجنسیز کے دروازے کھٹکائے مگر تاحال انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ برس عام انتخابات کے دوران سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوا، جس کے بعد سیاسی مخالفین کو نشانہ بنائے جانے کی شکایت بھی سامنے آنے لگیں۔
حالیہ برسوں میں بی این پی اوراس کی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی (جے آئی) کے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسدالزمان خان نے ایچ آر ڈبلیو کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق تنظیم حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہے۔